سپریم کورٹ نے انسداد اسمگلنگ ایکٹ 1977 میں ترمیم کی سفارش کر دی۔ سپریم کورٹ نے انسداد سمگلنگ ایکٹ 1977 جائزے کیلئے پارلیمنٹ کو بھجوا دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ میں کہا کہ انسداد اسمگلنگ ایکٹ نقائص سے بھرپور ہے،انسداد سمگلنگ ایکٹ میں اپیل کا حق صرف ملزمان کو دیا گیا ہے، حکومت کو اپیل کا حق نہ ہونے کا مطلب ہے کہ انسداد سمگلنگ ایکٹ ملزمان کو فائدہ پہنچا رہا۔
سپریم کورٹ کا 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شاہد وحید نے تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے کی کاپی لاء اینڈ جسٹس کمیشن، سیکرٹری قانون کو بھجوانے کا حکم بھی دے دیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے کی کاپی اٹارنی جنرل کو بھی بھجوا دی۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ اے این ایف نے 1998 میں شکایت درج کرائی کہ عبید خان نامی شخص نے جائیداد سمگلنگ سے بنائی ہے، انسداد اسمگلنگ ایکٹ میں اے این ایف کا کردار صرف سپیشل جج کو اطلاع دہندہ کا ہے۔ملزمان کا موقف سامنے آنے کے بعد معاملہ جج اور ملزمان کے درمیان رہ جاتا ہے۔انسداد سمگلنگ ایکٹ کے تحت جج کو اطلاع دینے کے بعد شکایت کنندہ کا کردار ختم ہو جاتا ہے۔
اے این ایف کا کردار شکایت کے بعد ختم ہونے پر وہ فیصلے سے متاثرہ فریق نہیں ہوگا، انسداد سمگلنگ ایکٹ میں اے این ایف یا ریاست کو اپیل کا کوئی حق نہیں دیا گیا،انسداد اسمگلنگ ایکٹ میں اپیل کا حق صرف متاثرہ فریق یعنی ملزمان کو ہی ہے، پشاور ہائیکورٹ نے اے این ایف کی اپیل متاثرہ فریق نہ ہونے پر ہی خارج کی۔
دنیا بھر میں ریاست اور حکومت کو انسداد سمگلنگ قانون میں اپیل کا حق دیا گیا ہے،مناسب ہوگا کہ پارلیمان قانون کا جائزہ لے تاکہ ریاست کو اپیل کا حق دیا جا سکے۔