لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ 9 مئی کو امن و امان قائم رکھنا حکومت کی ذمہ داری تھی ، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کارکنوں کی نظری بندی کالعدم ، فوری رہا کیا جائے۔
جسٹس صفدر سلیم شاہد نے عمران عباس بھٹی سمیت دیگر کی جانب سے ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر فیصلہ سنادیا جس کے تحت پنجاب کے 11 اضلاع میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظری بندی کے احکامات کالعدم قرار دے دیا گیا۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر افراد کی نظر بندی کے احکامات خلاف قانون ہیں۔ 9مئی کو سیاسی لیڈر کی گرفتاری پر ملک بھر میں افسوسناک ردعمل آیا ۔ حکومت نے 9مئی کے واقعہ پر بغیر سوچے سمجھے لاتعداد نظر بندی کے احکامات جاری کیے۔
فیصلے کے مطابق حکومت کے پاس اگر کوئی شواہد موجود تھے تو فوجداری مقدمات میں گرفتاری کےلیے بہت وقت تھا۔ گرفتار افراد کو الزامات کا پتا تو ہو تاکہ وہ اپنا دفاع کرسکیں۔ 9مئی کے حیران کن واقعہ نے پرامن اور جمہوری ملک کی مسخ شدہ تصویر پیش کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امن و امان قائم رکھنا حکومت کی زمہ داری تھی۔ بغیر مقدمات کے شہریوں کو اٹھا کر جیلوں میں ڈالنا افسوسناک ہے۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ہر نوٹیفکیشن میں صرف ڈی پی او کی رپورٹ پر شہریوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔
فیصلے کے مطابق ڈپٹی کمشنرز کا نظری بندی کا فیصلہ خود پبلک مینٹیس آرڈیننس 1960 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے۔ وزیرآباد ،جھنگ ،شیخوپورہ لاہور خافظ آباد کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے نظر بندی کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا ہے کہ سیالکوٹ ،منڈی بہاؤ الدین ،گجرات، ننکانہ صاحب میں بھی نظر بندیوں کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ گواجرانولہ اور نارووال میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات کالعدم ہیں۔ تمام نظر بند افراد کو فوری طور رہا کیا جائے۔