پشاور:کالعدم تحریک طالبان پاکستان کیساتھ مذاکرات کیلئے پاکستان کے قبائلی رہنماوں کا جرگہ کابل پہنچ گیا، حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات کیلئے کم و بیش 50 افراد پر مشتمل جرگہ کابل پہنچاہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی میں وقفے وقفے سے جاری مذاکرات کے فیصلہ کن مرحلے کا امکان موجود ہے، پاکستان کے جرگے میں تمام قبائلی علاقوں سے ملَک، مشر و دیگر عمائدین شامل ہیں، مولانا صالح شاہ کی زیر قیادت جرگے میں سیاسی پارٹیوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے بعض افراد بھی شامل ہیں، یہ جرگہ اہم نکات پر امارات اسلامیہ افغانستان کے توسط سے تحریک طالبان پاکستان کی قیادت سے بات چیت کرے گا۔
بعض کالعدم ٹی ٹی پی راہنماؤں کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے بعد افغان طالبان کے دباؤ پر مذاکرات کے لیے تیار ہوئے، جرگہ کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی سے ہتھیار پھینکنے، پاکستان میں کاروائیاں روکنے اور پرامن طور پر پاکستان میں رہنے پردباؤ ڈالا جائے گا، کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے قبائلی علاقے جات کی سابقہ حیثیت کی بحالی، شریعت کے نفاذ ، ٹی ٹی پی قیدیوں کی رہائی اور قبائلی علاقے جات سے سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد کے انخلاء کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔
کالعدم ٹی ٹی پی قبائلی علاقے جات میں سیکیورٹی فورسز کی بجائے سابقہ علاقائی ملیشیا کی بحالی کامطالبہ بھی کرتی رہی ہے،کابل پہنچنے والے جرگے میں باجوڑ ایجنسی سے سابقہ گورنر خیبرپختونخوا انجنیئر شوکت اللہ ، سابقہ ایم این اے اخونزادہ چٹان، وزیرستان سے سابقہ سینیٹر مولانا صالح شاہ شامل ہیں، مہمند ایجنسی سے سینیٹر ہلال رحمان اور سابقہ سینیٹر عبدالرحمان فقیر جرگے کا حصہ ہیں،کرم ایجنسی سے ساجد حسین طوری، بیرسٹر محمد علی سیف اور دیگر ماہرین جرگے میں شامل ہیں۔