اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے ۔فیصلہ چیف جسٹس جسٹس عمر عطاء بندیال نے تحریر کیا۔
فیصلے میں عدالت نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔ عدالت نے ،آئی جی پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد ،ڈی جی آئی بی اور ڈی جی آئی ایس آئی ،سیکرٹری وزارت داخلہ سے ایک ہفتے میں سات سوالوں کے جواب طلب کرلیے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی نےاکثریتی فیصلے میں لکھا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت اور مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا ہے۔ لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد تمام شاہراہوں کو کھول دیا گیا۔آزادانہ نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں، عدالت درخواست دائر کرنے کا مقصد پورا ہوچکا ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کو نمٹایا جاتا ہے۔
آئی جی پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد،سیکرٹری داخلہ ،ڈی جی آئی بی اور ڈی جی آئی ایس آئی سے عدالت نے ایک ہفتے میں سات سوالوں کے جواب طلب کرلیے ۔
عدالت کی طرف سے پوچھے گئے سوالات میں عمران خان نے پارٹی ورکرز کو کس وقت ڈ ی چوک جانے کی ہدایت کی ؟کس وقت پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک میں لگی رکاوٹوں سے آگے نکلے؟ کیا ڈی چوک ریڈ زون میں داخل ہونے والے ہجوم کی نگرانی کوئی کررہا تھا؟ کیا حکومت کی جانب سے دی گئی یقین دہائی کی خلاف ورزی کی گئی؟
کتنے مظاہرین ریڈزون میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے؟ ریڈ زون کی سکیورٹی کے انتظامات کیا تھے؟ ایگزیکٹو حکام کی جانب سے سکیورٹی انتظامات میں کیا نرمی کی گئی؟ کیا سیکورٹی بیریئر کو توڑا گیا؟ کیا مظاہرین یا پارٹی ورکر جی نائن اور ایچ نائن گراونڈ میں گئے؟
عدالت نے زخمی، گرفتار اور اسپتال میں داخل ہونے والے مظاہرین کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔عدالتی حکم نامے کی خلاف ورزی پر وفاق نے تحریک انصاف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے بارے میں استدعا کی تھی ۔