اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے طریقہ کار میں تبدیلی کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے داؤد غزنوی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران درخواست گزار کی جانب سے عارف چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ گزشتہ حکومت نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جبکہ نئی ترمیم آئین کے خلاف ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کسی بھی قانون میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا گیا، صرف ووٹ کے طریقہ کار کو طے کرنا ہے، کیا 90 لاکھ اوورسیز پاکستانی ایک حلقے میں ہی ووٹ ڈالیں گے؟
انہوں نے مزید کہا پہلے بھی یہی ترمیم تھی لیکن اب والی ترمیم میں زیادہ وضاحت دی گئی ہے، لوگ باہر سکونت رکھتے ہیں، دونوں ترامیم ان کے حقوق کو ختم نہیں کر رہیں جبکہ بادی النظر میں گزشتہ حکومت کی ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نہیں تھی۔
عارف چودھری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 90 لاکھ لوگ بیرون ملک میں مقیم ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایک جواب دیدیں، 90 لاکھ بیرون ملک پاکستانی کس حلقے میں ووٹ دیں گے؟ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے طریقہ کار کو اداروں نے طے کرنا ہے عدالت نے نہیں، ملک کے آئینی اداروں اور پارلیمنٹ کا احترام کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے امریکی شہریت کے حامل درخواست گزار سے سوال کیا کہ پاکستان میں مقیم دوہری شہریت کے حامل امریکی شہری کس امریکی قانون کے تحت ووٹ ڈالتے ہیں؟ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی ہے۔
کسی بھی قانون میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا گیا: اسلام آباد ہائیکورٹ
12:50 PM, 1 Jun, 2022