ریاض: سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور عبداللطیف الشیخ نے مساجد میں لاؤڈ سپیکرز کی آواز دھیمی کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نمازیوں کو اذان کی آواز کا انتظار کرنے بجائے مقررہ وقت پر مسجد پہنچ جانا چاہئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عوامی شکایات کے بعد سعودی عرب میں مساجد کو لاؤڈ سپیکر کے والیم کو زیادہ سے زیادہ حد کے ایک تہائی تک رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سعودی سرکاری میڈیا پر وزیر برائے مذہبی امور عبداللطیف الشیخ کا ویڈیو بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ نمازیوں کو اذان کی آواز کا انتظار کرنے بجائے مقررہ وقت پر مسجد پہنچ جانا چاہئے۔
مذہبی امور کے وزیر نے مزید کہا کہ ٹیلی ویژن کے ذریعے ہر گھر میں اذان کی آواز پہنچ جاتی ہے اور وقت دیکھنے کی سہولت بھی سب کے پاس ہے اس لئے بہت تیز آواز میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے بچے اور بیمار بزرگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سعودی عرب میں اس فیصلے پر ملا جلا رجحان کو دیکھنے کو ملا ہے تاہم سوشل میڈیا پر صارفین نے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہوٹلز اور شاپنگ سینٹرز میں تیز آواز میں موسیقی بند کی جائے اور پھر مساجد کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2023 کے تحت کئی روایت کے برعکس ایسے اقدامات کئے گئے ہیں جنہیں تنقید کا سامنا بھی ہے تاہم کچھ خواتین کو بااختیار بنانے کے فیصلوں کا خیر مقدم بھی کیا گیا ہے۔