گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آئس لینڈ کے گلیشئیرز کو خطرہ

05:18 PM, 1 Jun, 2021

ریکجواک: آئس لینڈ کے گلیشیئرز سے 20 سال میں 750 اسکوائرکلومیٹرکا حصہ پگھل کر الگ ہوچکا ہے۔ یہ سلسلہ جاری رہا تو 2200 تک آئس لینڈ  کے تمام گلیشیئرز ختم ہوسکتے ہیں۔

آئس لینڈ سائنٹیفک جرنل کی تحقیق کے مطابق آئس لینڈ  کے رقبے کا دس فیصد حصہ گلیشیئرز پرمبنی ہے۔ جو 1890 کے بعد سے اب تک 22 ہزار اسکوائر کلومیٹر یا اٹھارہ فیصد تک گھٹ چکا ہے۔

تاہم اس حصہ میں سے ایک تہائی صرف 2000 میں پگھلا ہے۔ اس سے قبل ماہرین خبردار کرچکے ہیں کہ یہ سلسلہ جاری رہا تو 2200 تک آئس لینڈ  کے تمام گلیشیئرز ختم ہوسکتے ہیں۔

دنیا کے تقریبا تمام گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے سمندر کی سطح بھی بلند ہورہی ہے۔ ریسرچ کےمطابق گلیشئرز کے پگھلنے کی رفتار موجودہ صدی کے وسط میں تیزی سے شروع ہوئی مگر اس عمل کو ابھی تک معاملے کی سنگینی کے مطابق سنجیدگی سے نہیں سمجھا گیا۔

بین الاقوامی ریسرچ ٹیم کے مطابق گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا کے گلیشئرز کے علاوہ دنیا میں تقریبا دو لاکھ 20 ہزار گلیشئرز کے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پگھلنے کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔

ناسا کی طرف سے لی گئی تصاویر کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 267 ارب ٹن برف پگھلی ہے۔ پگھلنے والی برف کے پانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی مقدار اتنی ہے کہ اس میں سوئزرلینڈ 6 میٹر پانی میں ڈوب سکتا ہے۔

ریسرچ ٹیم کے مطابق گلشئرز 2000 سے 2004 تک بڑی تیزی سے پگھلے ہیں اور ایک سال میں 227 ارب ٹن برف پگھل کر پانی بنا ہے جس سے سطح سمندر 21 فیصد اونچی ہوئی ہے۔

مزیدخبریں