ریاض :مشہور فیشن میگزین 'ووگ' کے سرورق پر سعودی شہزادی ہیفا بنت عبداللہ السعود کی تصویر شائع ہوئی ہے جس پر کچھ لوگوں نے احتجاج کیا ہے ، ووگ کے سعودی عرب کے ایڈیشن میں شائع ہونے والی اس تصویر میں شہزادی ہیفا سفید لبادہ اوڑھے، اونچی ایڑی کے جوتے پہنے ایک کنورٹیبل گاڑی میں بیٹھی دکھائی دیتی ہیں، ان کا چہرہ کھلا ہے۔
اس رسالے کو سعودی عرب کی خواتین کے نام معنون کیا گیا ہے اور اس میں ولی عہد محمد بن سلمان کی جاری کردہ اصلاحات کو سراہا گیا ہے جنھوں نے سخت گیر مذہبی حلقوں کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
شہزادی ہیفا جو شاہ عبدالعزیز کی صاحبزادی ہیں جنھوں نے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی لگائی تھی، میگزین میں کہتی ہیں ، ہمارے ملک میں بعض قدامت پرست ہیں جنھیں تبدیلی سے ڈر لگتا ہے، بہت سوں کے لیے یہی وہ سب کچھ ہے جو انھیں معلوم ہے۔
'
This June, the Kingdom of Saudi Arabia is putting women in the driving seat – and so are we. https://t.co/CaOwxsdQQI
— Vogue Arabia (@VogueArabia) May 30, 2018
انھوں نے مزید کہا کہ ذاتی طور پر میں ان تبدیلیوں کی پرجوش حمایت کرتی ہوں تاہم دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس تصویر پر تنقید کی ہے جو اسی ماہ کم از کم 11 مظاہرین کی گرفتاری پر احتجاج کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق ان کی اکثریت ان خواتین پر مشتمل ہے جنھیں خواتین کی ڈرائیونگ کے حق میں مہم چلانے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے ، ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ ان میں سے چار مظاہرین کو گذشتہ ماہ رہا کر دیا گیا تھا لیکن دوسروں کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں۔
سرکاری میڈیا میں ان مظاہرین کو غدار اور 'سفارت خانوں کے ایجنٹ' قرار دیا گیا ہے۔