اسلام آباد:سپریم کورٹ نے لگژری گاڑیوں کے استعمال کی منظوری سے متعلق ریکارڈ طلب کر لیا، چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ٹیکس گزار رو رہا ہے اور وزیرڈھائی ڈھائی کروڑ روپے کی گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق وزیر قانون زاہد حامد عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے زاہد حامد سے استفسار کیا کہ آپ 3 لگژری گاڑیاں کس حیثیت سے استعمال کررہے تھے؟زاہد حامد نے بتایا کہ ان کے زیر استعمال ایک گاڑی تھی اور کابینہ ڈویژن کی منظوری سیگاڑی استعمال کی۔جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ وزرا کتنے سی سی گاڑی رکھنے کا استحقاق رکھتے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزرا ء 1800 سی سی گاڑی استعمال کرنے کا استحقاق رکھتے ہیں۔
اس پر وزیر قانون زاہد حامد نے عدالت میں موقف اپنایا کہ اس حوالے سے ان کے علم میں نہیں، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ نے قانون دیکھے بغیر گاڑی کا استعمال کیسے شروع کردیا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بڑی گاڑیوں کی منظوری دی۔چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ بیرون ملک تو وزیراعظم کھوکھا (کیبن)بھی نہیں دے سکتا، عدالت جائزہ لیگی کہ وزیراعظم نے کیسے اور کس قانون کیتحت منظوری دی جب کہ عدالت نے ساتھ ہی کل وزیراعظم کی منظوری کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس گزار رو رہا ہیاور وزیرڈھائی ڈھائی کروڑ روپیکی گاڑیاں استعمال کررہے ہیں، وزرا کھاتے پیتے لوگ ہیں اپنے پاس سے گاڑیاں کیوں نہیں رکھتے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ استحقاق کے بغیر دی گئی 30 گاڑیاں واپس لے لی گئی ہیں۔بعدا ازاں