تہران:ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم ’فیلق القدس‘ ملیشیا کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی تازہ تصاویر جاری ہیں جن میں انہیں عراق اور شام کی سرحد پر واقع ایک قصبے میں عراقی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کے شیعہ جنگجووں کے درمیان دکھایا گیا ہے۔ایران کے حکومت نواز نیوز ویب پورٹل نے جنرل سلیمانی کی تازی تصاویر شائع کی ہیں۔
اس کے ساتھ خبر میں عراقی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جنرل سلیمانی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کے جنگجووں کے درمیان سرحدی گذرگاہ ’ظاظا‘ کی طرف پیش قدمی سے قبل کھڑے ہیں۔خیال رہے کہ سرحدی قصبے التنف میں واقع ظاظا گذرگاہ پر چند ایام قبل امریکا کےفضائی حملے میں شامی فوج کے ایک قافلے کو جنگی طیاروں سے نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد فوجی اور جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔گذشتہ دو ایام کے دوران داعش کے خلاف سرگرم عالمی فوجی اتحاد کے جنگی طیاروں نے التنف کے علاقے میں انتباہی پمفلٹ گرائے ہیں جن میں شامی فوج سے کہا گیا ہے کہ وہ ظاظا گذرگاہ سے دور رہے۔
خیال رہے کہ ’ظاظا‘ گذرگاہ دمشق اور بغداد کو ملانے والی بین الاقوامی شاہراہ پر واقع ہے جہاں سے دونوں ملکوں میں آمد ورفت ہوتی ہے۔ اتحادی فوج اس علاقے میں بمباری کرکے داعشی جنگجووں کی آمد ورفت روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ التنف اور اس کے اطراف کے مقامات کو محفوظ زون کے طور پر بھی استعمال کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شامی فوج اور اس کے حامی جنگجووں کو اس علاقے کے قریب آنے سے منع کیا جا رہا ہے۔
جنرل سلیمانی کی جنگجووں کی ہمراہ لی گئی تصاویر گذشتہ پیر کی ہیں۔ یہ تصاویر اس وقت لی گئی تھیں جب وہ شام کی سرحد سے متصل عراق کے شمال مغربی علاقے میں الحشد الشعبی کے جنگجووں کی قیادت کررہے تھے۔
یاد رہے کہ الحشد الشعبی کے جنگجووں کو شام کی سرحد کے قریب ایک ایسے وقت میں دیکھا گیا ہے جب دوسری جانب مغربی نینویٰ گورنری کے نواحی علاقے سنجار میں بھی الحشد الشعبی اور اس کے معاون گروپوں کے جنگجو دھاوے بول رہے ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں