اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے پانچویں اور آخری پارلیمانی سال کے آغاز کے موقع پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت نے خطاب کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ نے مشکل حالات میں قومی اتحاد کا ثبوت دیا ہے اور پاکستان میں جمہوریت نے کئی نشیب و فراز دیکھے لیکن بے شمار مشکلات کے باوجود پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت برقرار رکھی۔
ان کا مزید کہنا تھا تاریخ اس پارلیمنٹ کا کردار ہمیشہ یاد رکھے گی جبکہ بلوچستان اور فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے اقدامات اسی عمل کا حصہ ہیں اور امید ہے ایوان قومی ترقی کے دھارے میں اسی جذبے سے شامل رہے گا۔
انہوں نے کہا حکومت کے اقدامات کی بدولت ملک مسائل سے نکل جائے گا اور ماضی کے غلط فیصلوں اور پالیسیوں کی وجہ سے مسائل ورثے میں ملے ہیں جبکہ ماضی میں سابقہ حکومتوں کو مورد الزام ٹھہرا کر بری الذمہ ہوا جاتا رہا۔
صدر مملکت نے کہا ترقی کے دھارے میں سب کو شامل کرنے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور حکومت کے وژن 2025 میں معاشی استحکام کیلئے کئی پروگرام شامل کیے گئے ہیں جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کا ہر طبقہ قومی تعمیر نو میں حصہ ڈالے اور سیاسی عمل کو انفرادی اور گروہی مفادات سے آزاد ہونا چاہیے۔
اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج اور واک آؤٹ
صدر مملکت ممنوں حسین کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے ایوان میں پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا۔ تقریر کے دوران اپوزیشن نےگو نواز گو کے نعرے لگانا شروع کر دیئے اور ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
گزشتہ روز بھی اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا اور باہر ہی اجلاس لگا لیا تھا جس میں مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کے متنازعہ بیان کے خلاف متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی۔
ان کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا آئندہ بجٹ میں ترقیاتی بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا گیا ہے اور شرح نمو گزشتہ 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے ملک بھر میں سی پیک اور دیگر میگا منصوبے جاری ہیں۔
صدر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان کی برآمدات کچھ عرصہ تک مشکلات کا شکار رہی ہیں تاہم اب زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالرز کی بلند ترین سطح پر ہیں۔
صدر مملکت نے بتایا اختلاف رائے سے ترقی کا عمل رکنا نہیں چاہیے جبکہ قومی ترقی کو متنازع بنانے کی ہر کوشش ناکام بنا دیں گے۔ حکومت اور سیاسی جماعتیں ویژن 2025 کو متفقہ طور پر قومی منصوبہ قرار دیں کیونکہ اسٹیٹ بینک اور عالمی اداروں کے مطابق معاشی اعشاریے درست ہیں۔
پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا پاکستان دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا اور ہم بھارت کےساتھ تمام مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ خطے کے امن و امان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے کیونکہ بھارت نے دہشت گردی اور جاسوسی سے حالات خراب کیے۔
ان کا کہنا تھا پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ جموں و کشمیر ہے جبکہ بھارت کشمیریوں پر مسلسل مظالم ڈھا رہا ہے۔ بھارت کے جارحانہ طرزعمل کی سخت مذمت کرتے ہیں اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل ہو نا چاہیئے۔کابل دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا پاکستان افغانستان میں امن و ترقی کا خواہاں ہے کیونکہ افغانستان میں امن خطے کی خوشحالی کا باعث بنے گا۔
واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 56 کے تحت نئے پارلیمانی سال کا آغاز 17 مارچ کو ہوتا ہے اور صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب روایتی آئینی ضرورت ہے، گزشتہ برس صدر نے 4 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں