یوکرائن جنگ: روس اور چین سے نمٹنے کیلئے نیٹو کی 3 نکاتی حکمت عملی کیا ہے؟ 

یوکرائن جنگ: روس اور چین سے نمٹنے کیلئے نیٹو کی 3 نکاتی حکمت عملی کیا ہے؟ 
سورس: Twitter

میڈرڈ: سیپن میں نیٹو اتحاد کے سربراہی اجلاس میں یوکرائن پر روس کی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے۔روس اور چین سے نمٹنے کیلئے  دنیا کے سب سے بڑے فوجی اتحاد کی نئی حکمت عملی تین نکات پر مبنی ہے۔

 برطانوی میڈیا کے مطابق تین نکاتی  حکمت میں فوجی اخراجات میں اضافہ ،روس خطرہ ہے جبکہ چین نیٹو کیلئے چیلنج ہے  شامل کیا گیا ہے۔  پہلے نکتے کے تحت روسی خطرے کا ایک براہ راست نتیجہ یہ ہے کہ نیٹو اتحاد میں شامل کچھ ممالک نے دفاعی اخراجات کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ برطانیہ نے سنہ 2030 تک اپنے جی ڈی پی کے 2.5 فیصد کے برابر اخراجات بڑھانے کا وعدہ کیا ہے اور اشارہ دیا ہے کہ برطانیہ دوسرے مغربی اتحادیوں پر بھی اپنے دفاعی بجٹ میں اضافے کے لیے دباؤ ڈالے گا۔ امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ پورے یورپ میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کرے گا۔نیٹو بجٹ اور یورپ میں فوجیوں کی تعداد دونوں میں اضافہ کرے گا۔ 

نیٹو کے نئے اسٹریٹجک تصور کے مطابق روسی فیڈریشن نیٹو اتحادیوں کی سلامتی اور مغرب کے امن و استحکام کے لیے سب سے اہم اور براہ راست خطرہ ہے۔ یہ دستاویز واضح کرتی ہے کہ نیٹو اب روس کو ایک پارٹنر کے طور پر نہیں دیکھتا لیکن وہ ماسکو کے ساتھ رابطوں کے راستے کھلے رکھنے کے لیے تیار رہے تاکہ کشیدگی سے بچا جا سکے۔

نیٹو نے کہا ہے کہ وہ اتحادیوں میں سے کسی کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف حملے کے امکان کو رد نہیں کر سکتا۔ میڈرڈ سربراہی اجلاس میں اس کے رہنماؤں نے فن لینڈ اور سویڈن کی طرف سے جمع کرائی گئی رکنیت کی درخواستوں کو قبول کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ لیکن انھیں نیٹو اتحاد کا باقاعدہ حصہ بننے کے لیے تنظیم کے 30 ارکان کی حکومتوں سے اس کی رکنیت کی توثیق ہونا ضروری ہے۔

تنظیم کے اسٹریٹجک تصور میں پہلی بار چین کو "یورو-اٹلانٹک سیکورٹی کے لیے ایک ’چیلنج` کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ اسٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ نیٹو اتحاد کو اب ’اسٹریٹجک مقابلے کے دور‘ کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’چین جوہری ہتھیاروں سمیت اپنی افواج میں خاطر خواہ اضافہ کر رہا ہے، اپنے پڑوسیوں بشمول تائیوان کو ڈرا دھمکا رہا ہے۔ چین ہمارا دشمن نہیں ہے، لیکن ہمیں سامنے آنے والے سنگین چیلنجوں پر واضح نظر رکھنی چاہیے۔

نیٹو کے اسٹریٹجک تصور میں جس پر 2010 میں اتفاق ہوا تھا اس میں چین کا کوئی ذکر نہیں تھا لیکن اب نیٹو اسٹریجک تصور کا متن واضح کرتا ہے کہ بیجنگ کی پالیسیاں تنظیم کے مفادات، سلامتی اور اقدار کو چیلنج کرتی ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’پیلز ریپبلک آف چائنا کی بدنیتی پر مبنی ہائبرڈ اور سائبر کارروائیاں اور اس کی غلط معلومات پر مبنی بیان بازی اتحادیوں کو نشانہ بناتی ہے اور اتحاد کی سلامتی کو نقصان پہنچاتی ہے۔ نیٹو نے مزید خبردار کیا ہے کہ چین کی حکومت شفافیت میں اضافہ کیے بغیر اپنی جوہری صلاحیت کو تیزی سے بڑھا رہی ہے اس سے نہ صرف نیٹو ممبران بلکہ ایشیا اور اوشیانا کے پڑوسی ممالک بھی پریشان ہیں۔

مصنف کے بارے میں