اسلام آباد: لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کی درخواست پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب 22 جولائی کو ہوگا جس پر حمزہ شہباز اور پرویز الہٰی نے اتفاق کرلیا ہے۔ 22 جولائی تک حمزہ شہباز ہی وزیراعلیٰ رہیں گے۔
درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضمنی الیکشن تک انتخابات روکنا ضروری نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے مناسب وقت ایک دن یا دو دن بڑھا دیں۔ عدالت نے قانون کو دیکھنا ہے کہ وزیراعلی کا الیکشن کب ہونا چاہیے۔ آئین کہتا ہے ایوان میں موجود اکثریت سے ہی دوبارہ انتخاب میں فیصلہ ہوگا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حمزہ شہباز کے لیے قائم مقام وزیراعلیٰ کا لفظ استعمال نہیں کریں گے۔ کیس کا تحریری حکم نامہ بعد میں جاری کریں گے۔تین ماہ کا بحران تین سیشن میں حل کردیا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ضمنی الیکشن تک انتخابات روکنا ضروری نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے مناسب وقت ایک دن یا دو دن بڑھا دیں۔ عدالت نے قانون کو دیکھنا ہے کہ وزیراعلی کا الیکشن کب ہونا چاہیے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ضمنی الیکشن کے بعد جس کی اکثریت ہوگی وہ وزیر اعلیٰ بن جائے گا۔ یہی حالات چلتے رہے تو کسی کا بھی فائدہ نہیں ہونا۔ پاکستان میں موجود اراکین کے آنے تک دوسری صورت میں وقت دیا جا سکتا ہے۔ ضمنی الیکشن کے بعد جسکی اکثریت ہوگی وہ وزیر اعلی بن جائے گا۔ یہی حالات چلتے رہے تو کسی کا بھی فائدہ نہیں ہونا۔