اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا انسانی معاشرے میں کمزور طبقے کا خیال رکھا جاتا ہے اور اقتدار میں آنے سے پہلے مدینہ کی ریاست کی نہیں فلاحی ریاست کی بات کرتا تھا اور اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو فوڈ سیکیورٹی ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے نیشنل کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا اس کنونشن کا مقصد کسانوں کو ڈائریکشن دینا تھا کیونکہ اس وقت پاکستان کو بڑے نئے چیلنجز کا سامنا ہے اور اس میں سے ایک پاکستان کو فوڈ سیکیورٹی کے چیلنج کا سامنا بھی ہے جبکہ گزشتہ سال ہم نے 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فوڈ سیکیورٹی اصل میں نیشنل سیکیورٹی ہے اور پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی میرے کسان ہیں جو اس کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کر سکتے ہیں۔ ملک میں فروخت ہونے والا زیادہ تر دودھ مضر صحت ہوتا ہے اور ملک کی آباد تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ ہمارے 40 فیصد بچے پوری غذا نہ ملنے کی وجہ سے جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ پاکستان میں کبھی گائے، بھینس کی نسل کے بارے میں سوچا نہیں گیا اور مستقبل میں خطرہ نظر آ رہا ہے ابھی سے تیاری کرنا ہو گی کیونکہ ہم نے قوم کو مسائل سے بچانا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ چھوٹے سے طبقے نے ملک کے وسائل پر قبضہ کر لیا ہے۔ میں جب پڑھ رہا تھا تب تھوڑے سے انگلش میڈیم اسکول تھے پھر انگلش میڈیم اسکول بننا شروع ہو گئے اور سرکاری اسکولوں کا معیار خراب ہو گیا اور اسی طرح اسپتالوں کا معیار بھی خراب ہوگیا۔
انہوں نے کہا انسانی معاشرے میں کمزور طبقے کا خیال رکھا جاتا ہے اور اقتدار میں آنے سے پہلے مدینہ کی ریاست کی نہیں فلاحی ریاست کی بات کرتا تھا اور اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو فوڈ سیکیورٹی ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا جبکہ چین نے 34 سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا اور چین نے اپنے ملک کو اٹھانے کیلئے اپنے چھوٹے کسانوں کی مدد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ نہ صرف کسان کی مدد کرنی ہے بلکہ تحقیق کر کے بتانا ہے کہ کس علاقے میں کیا اگا سکتے ہیں جبکہ سی پیک میں زراعت کو شامل کیا ہے اور چین کی ٹیکنیک کو لے کر آئیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین نے غربت کو ختم کیا تو سب سے زیادہ زور چھوٹے کسانوں پر دیا تھا اور دیہات میں غربت ختم کی، اسی طرح ہم بھی چھوٹے کسان کی مدد کریں گے کیونکہ ان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو قرضے دینے کا پروگرام شروع کیا، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کسان کارڈ کا پروگرام زبردست منصوبہ ہے جس کے تحت کسانوں کو براہ راست قرضے ملیں گے۔