اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پائلٹس کے خلاف کارروائی کے لیے تفصیلی سمری دوبارہ طلب کر لی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں پائلٹس کے جعلی لائسنس معاملے پر تفصیلی بحث ہوئی۔ اراکین کی رائے تھی کہ پائلٹس کی ڈگری کا معاملہ مس ہینڈل کیا گیا۔ وزیراعظم نے وزارت ہوا بازی کو معاملے کی مکمل تحقیقات کر کے سمری کابینہ کو بھیجنے کی ہدایت کر دی ہے۔
وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ایک عظیم ماضی کا حامل ادارہ ہے۔ وزیراعظم اداروں کو فعال کرنے اور میرٹ میں شفافیت لانے کیلئے پرعزم ہیں۔ جن پائلٹس پر شک تھا، ان کے لائسنس منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ باقی جو پائلٹ جہاز اڑا رہے ہیں وہ کلیئر ہیں۔ تمام ایئر لائنز کے سٹاف کی ڈگریوں کی تصدیق کو یقینی بنایا جائے گا۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سول ایوی ایشن میں اصلاحات لائی جائیں گی اور ہم جو بھی کریں گے قانون کے مطابق کریں گے۔ مشکوک لائسنسز کا فرانزک کرایا جائے گا۔ تمام مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے جبکہ سول ایوی ایشن کے 5 افسران کے خلاف انکوائری شروع ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں ای سی سی اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ کابینہ نے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ منصوبوں کی توثیق کی۔ سستی بجلی منصوبوں میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔ ان منصوبوں سے سرمایہ کاری آئے گی اور مہنگے پلانٹس بند ہو جائیں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اجلاس میں عثمان ناصر کی ایم ڈی سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ ماضی میں سینٹرل لاہور میں سب سےزیادہ ترقیاتی کام ہوئے۔ ترقیاتی کاموں میں پیسوں کا ضیاع روکنے کیلئے کمیٹی بنائی گئی ہے۔ خسرو بختیار کی سربراہی میں قائم یہ کمیٹی 90 روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مائنس ون اپوزیشن کی ذہنی اختراع ہے۔ اپوزیشن اپنی کرپشن چھپانے کیلئے اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ عمران خان نے 22 سال جدوجہد کی۔ بلاول نے آج تک کیا کیا ہے؟ وراثت میں ان کو چیئرمین شپ ملی جبکہ شہباز شریف کورونا کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔ اپوزیشن کو ایسی باتیں کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ کیا اس سے ملک کو فائدہ ہوگا؟
اپوزیشن قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں عوامی مفاد پر ذاتی مفاد کو مقدم رکھا گیا۔ اپوزیشن کو چاہیے کہ اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور لوٹی ہوئی رقم واپس لائے۔