لاہور:محکمہ ہائیر ایجوکیشن میں مختلف کالجز سے آئے افسران کے خلاف کرپشن پر ایکشن شروع۔کرپشن شکایات پر متعدد سیکشن افسروں کو تبدیل کیا گیا مگر لیکچرار کیڈر کے افسر اشتیاق احمد کے خلاف گزشتہ 8برسوں میں کی جانے والی خرد برد کی تحقیقات شروع ہو سکیں اور نہ ان کو واپس بھجوایا جا سکا۔
صوبائی وزیر وزیر ہائیر ایجوکیشن کے سٹاف افسر کے طور پر تعیناتی ،تحقیقات میں بڑی رکاوٹ ہے کی وجہ سے محکمے کے افسران کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ڈی پی آئی کالجز کے سٹاف کی طرف سے درخواست کے بعد متعدد سیکشن افسروں کو واپس بھج دیا گیا مگر اشتیاق احمد نے اپنے تعلقات اور چالاکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے پنجاب ہائیر ایجوکیشن میں تبادلہ کر ا لیا جہاں سے صوبائی وزیر کے سٹاف افسر کے طور پر تعیناتی میں کامیاب رہے۔درجنوں شکایات کے باوجود صوبائی وزیر کا سٹاف افسر تحیقات سے بچ جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اشتیاق احمد لیکچرار کیڈر سے ہیں جو کہ ٹیکنیکل کوٹہ کی سیٹ پر گزشتہ دس برسوں سے ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں سیکشن افسر کی سیٹ پر تعینات رہا ہے اس حوالے سے ڈی پی ائیز پنجاب کے ملازمین کی طرف سے صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن،ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب،سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن،ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو بھی درخواست لکھی جا چکی ہے کہ ہائیر ایجوکیشن میں تعینات اعلیٰ افسران ایمانداری سے فرائض سر انجام دے رہے ہیں مگر ان کے نیچے سیکشن افسر لیول پر تعینات افسران انتہائی کرپٹ ہیں جس کی وجہ سے مختلف کالجز اور یونیورسٹیوں کے پرنسپلز،وائس چانسلر ز اور ٹیچنگ سٹاف کو پریشانی کاسامنا ہے اور آئے روز فائلوں کو دبا دیا جا تا ہے۔جن سیکشن افسران کے خلاف درخواست دی گئی تھی ان میں ایس او ای ایم ٹو محمد احمر خان، محمد ارشد،سیکشن افسر ،محمد عدیل احمد اور سیکشن افسر بشرٰی یونس کے نام تھے ۔جن میں سے ان تمام تو تبدیل کر دیا گیا مگر اس گروپ کے سرپرست اشتیاق احمد نے اپنی چالاکی سے ایچ ای ڈی سے اپنا تبادلہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں کرا لی اور وہاں سے صوبائی وزیر کے پی ایس او تعیناتی میں کامیاب رہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اشتیاق احمد تقریباً دس سال سے ہائیر ایجوکیشن میں تعینات ہے اور اس نے ڈیپارٹمنٹ سے متعلق بہت سارے لوگوں کے کام کیے ہیں جو آج اس کو سپورٹ کر رہے ہیں اور اعلیٰ افسروں کو اس کی سفارش کر رہے ہیں جس وجہ سے اس کے خلاف ایکشن نہیں ہو رہا ۔مسلم لیگ ق کے رہنما اشتیاق احمد کے سفارشی ہیں جبکہ اشتیاق احمد چند اعلیٰ افسران اور سیاسی رہنماوں کا مہرہ رہا ہے جو اپنی کرپشن بچانے کےلئے اشتیاق احمد کی پشت پناہی کرتے ہیں ۔
ہائیر ایجوکیشن کے ایک افسر نے بتایا کہ محکمہ اشتیاق احمد کے خلاف گزشتہ معاملات کی تحقیقات بھی کرنا چاہتا ہے اور ان کو واپس کالج میں بھی بھیجنا چاہتا ہے مگر صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن کے ساتھ تعیناتی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ صوبائی وزیر کے سٹاف افسر کے طور پر تعینات ہے جس وجہ سے ایکشن نہیں لیا جا سکتا ۔