بیلجیئم :بیلجیئم نے یکم جنوری سے ڈسپوزیبل ای سگریٹ (ویپس) کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد یہ یورپ کا پہلا ملک بن جائے گا جو اس اقدام کو اپنائے گا۔ بیلجیئم کی حکومت نے یہ فیصلہ تمباکو نوشی کے خلاف اپنے قومی منصوبے کے تحت کیا ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کی صحت کا تحفظ کرنا ہے۔
یہ فیصلہ یورپی یونین کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد 2040 تک تمباکو سے پاک نسل کا حصول ہے اور تمباکو نوشی کی شرح کو 25 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد یا اس سے بھی کم کرنا ہے۔ البتہ بعض ممالک اس ڈیڈ لائن کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ڈسپوزیبل ای سگریٹ، جو عام طور پر رنگین پیکیجنگ اور مختلف فلیورز جیسے ایپل اور کولا کے ذائقوں کے ساتھ آتے ہیں، نوجوانوں میں خاص طور پر مقبول ہیں۔
ویپس کو روایتی تمباکو کی مصنوعات کے مقابلے میں کم نقصان دہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ ان میں دھوئیں کی بدبو نہیں ہوتی۔ تاہم، ان میں نکوٹین کی موجودگی نوجوانوں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے، جو انہیں روایتی تمباکو کی طرف راغب کر سکتی ہے۔ بیلجیئم کی حکومت نے اس مسئلے کا فوری نوٹس لیا اور 5 سال پہلے مارکیٹ میں آنے والے ڈسپوزیبل ویپس سے پیدا ہونے والے خطرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ 2021 میں، وفاقی حکومت نے یورپی کمیشن کو ایک بار استعمال ہونے والے ویپس پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کی تھی۔
اس کے ساتھ ہی، فرانس بھی اسی طرح کی پابندی کے لیے یورپی یونین کی منظوری حاصل کر چکا ہے، اور جب یہ منظوری ملے گی، تو فرانس میں ویپس کی پیداوار اور فروخت پر پابندی عائد ہو جائے گی، جس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ یورو تک کا جرمانہ ہو گا۔ بیلجیئم کا یہ فیصلہ نوجوانوں کی صحت کو درپیش خطرات کو کم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو گا اور دیگر یورپی ممالک کے لیے ایک مثال قائم کرے گا۔