لاہور: نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کاکہنا ہےکہ الیکشن ہوں گے اور ان کو پر امن بنایا جائے گا، میں خود 8 فروری کو ووٹ ڈالنے جاؤں گا۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ہوں گے اور ان کو پر امن بنایا جائے گا، میں خود 8 فروری کو ووٹ ڈالنے جاؤں گا۔
نگران وزیراعظم نے پنجاب کے حوالے سے کہا کہ پنجاب کو فنڈز کی ضرورت نہیں ہے، یہ کماؤ پتر ہے، وفاق پنجاب کے ساتھ مل کر آگے کام کرے گا۔مجھے خوشی ہوئی کہ پنجاب کے لوگ بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ جڑیں ہوئے ہیں اور انہیں ہمدردی ہے۔
آئی ایم ایف سے اگلی قسط مل جائے گی، ایف بی آر نے جو ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ قرض لینا کوئی بری بات نہیں کیونکہ امریکہ دنیا میں سب سے بڑا مقروض ہے، مگر قرض لے کر غیر ضروری خرچ کرنا بری بات ہے، بھکاری بن جانا بری بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کا سب کو حق ہے مگر آئین کے اندر رہ کر کرنا چاہیے، نو مئی کے احتجاج کرنے والوں کا بھی یہی ایشو تھا وہ قانون کے دائرے سے باہر آگئے تھے۔ آزادی رائے سب کا حق ہے سوشل میڈیا پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، مگر جو سوشل میڈیا پر تنقید کر رہے ہیں میرا مینڈیٹ نہیں کہ ان کا جواب دوں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی فنڈنگ سے یہ مسلح تنظیم چل رہی ہے،پاکستان ریاست کی جنگ لڑ رہا ہے اور لڑتا رہا ہے، 98فیصد بلوچ ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو سمجھتے ہیں کہ قتل جائز ہے تو وہ قانون بنالیں۔مجھے اور ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، لواحقین پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، رات کے معمولی واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے بلوچستان میں یہ سب کیا وہ مسلح تنظیموں کے لوگ ہیں، اگر آپ بلوچستان جائیں گے تو وہ آپ کو گولی مار دیں گے، یہ مسلح لوگ تین سے پانچ ہزار لوگوں کو مار چکے ہیں اور یہ دہشت گردی کو جدوجہد کہتے ہیں، جو لوگ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں انہیں قبول نہیں کریں گے ۔
جن لوگوں نے حمایت کرنی ہے وہ ان مسلح تنظیموں کا کیمپ جوائن کریں، مجھ پر بار بار تنقید کرنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ یہ ریاست اور مسلح تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہے، مولابخش دستی ، شفیق مینگل یہ سب کون تھے، یہ بلوچ تھےانگریز نہیں تھے، بلوچستان میں نوے ہزار لوگ قتل ہو گئے مگر نو لوگوں کو سزا نہیں ہوئی۔