اسلام آباد: وزارت خزانہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے31 سرکاری کاروباری اداروں نے خزانے کو 730 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔این ایچ اے نے پی آئی اے کو پیچھے چھوڑ دیا۔
انگریزی اخبار "دی ایکسپریس ٹریبیون " میں شائع سینئر صحافی شہباز رانا کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والا ادارہ بن گیا۔ یہ رپورٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت تیار کی گئی ہے۔ مالی سال 2021-22 کے حوالے تیار رپورٹ نے کئی غلط طور پر گردش کرنے والی باتوں کی حقیقت آشکار کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 میں پنجاب کی چار سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں خسارے میں رہی ہیں۔ پی آئی اے سب سے زیادہ خسارے والا ادارہ نہیں ہے۔ حیران کن طور پر پاکستان سٹیل ملز سب سے زیادہ نفع کمانے والے پہلے 15اداروں میں آگئی ہے۔ اس کا نمبر 14واں ہے۔
رپورٹ سے واضح ہوا کہ نجکاری کی وزارت اس مقام تر توجہ نہیں دے رہی جہاں اسے فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ پاور سیکٹر ہے۔ نگران حکومت نے پاور سیکٹر کو اپنی ترجیحات سے نکال کر توجہ پی آئی اے پر دے رکھی ہے۔ لیکن ابھی تک اس کی نجکاری کے حوالے سے بھی کوئی بریک تھرو نہیں ہوسکا ہے۔ پی آئی اے 2022 میں خسارے میں رہنا والا تیسرا بڑا ادارہ رہا۔
رپورٹ میں 2020سے لیکر 2022 کے مالی سالوں 133سرکاری اداروں کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں 88کاروباری اور 45غیر کاروباری ادارے شامل تھے۔ 2022میں 88کاروباری اداروں میں سے 50نے 560ارب روپے کمائے اور 31اداروں نے 730ارب روپے کا نقصان کیا۔ نیشل ہائی ویز نے سب سے زیادہ 168.5ارب روپے کا نقصان کیا۔ اس کے بعد پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے قومی خزانے کو 102ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔
پی آئی اے اس سال 97.5ا رب روپے کے خسارے میں رہی۔ 88کمرشل حکومتی اداروں کے اثاثوں کی مالیت 305کھرب روپے ہے۔ان اداروں نے 104کھرب کا ریوینو پیدا کیا جس میں سے 60ارب کی وصولیاں آئل اینڈ گیس سیکٹر میں ہوئیں۔ سب سے زیادہ نقصان میں رہنے والے 10اداروں نے 650 ارب کا نقصان پہنچایا۔ ان دس اداروں میں این ایچ اے، پی آئی اے اور پاکستان ریلویز کے ساتھ باقی 7ادارے پاور سیکٹر کی کمپنیاں ہیں۔
پاور سیکٹر اس وقت سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والا سیکٹر بن گیا ہے۔ دس بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے 376ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ 100ارب سے زیادہ نفع کمانے والی واحد کمپنی او جی ڈی سی ایل رہی۔ اس نے 134ارب کا نفع دیا۔ پچاس کمپنیوں میں سے صرف 3کمپنیوں پی ایس او، پارکو اور پی پی ایل نے 50ارب سے زیادہ نفع کمایا۔ صرف 13کمپنیاں ایسی تھیں جنہوں نے 10 ارب روپے سے زیادہ نفع کمایا۔