کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کے معاملے پر عدالت میں جا رہے ہیں ۔ احتجاج بھی کریں گے۔ پیپلز پارٹی طے کرلے کہ سندھ اور ملک کے بہتر مفاد میں ایم کیو ایم سے اچھا ورکنگ ریلیشن شپ چاہتی ہے یا نہیں۔ پیپلز پارٹی کھُل کر بتائے کہ دیہی اور شہری تفریق کا خاتمہ چاہتی یا جعلی حلقہ بندیوں کے ذریعے شہروں پر قابض ہونا چاہتی ہے۔
بہادرآباد مرکز میں رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اجلاس میں رابطہ کمیٹی کے اراکین بلال بھٹو کے گزشتہ روز کے بیان اور پیپلز پارٹی کی شہری سندھ دشمن پالیسی پر غور کیا گیا ۔ پیپلز پارٹی اگر دوہری پالیسی کا کھیل کھیلنا چاہتی ہے تو ایم کیو ایم انتہائی اقدام اُٹھانے سے گریز نہیں کرے گی۔ایم کیو ایم پاکستان شہری سندھ کے حقوق پر کسی طور سمجھوتا نہیں کرے گی۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم وزیر اعظم پاکستا ن تک بات پہنچانا چاہتے ہیں۔ہم وزیراعظم کو ٹیلی فون کرنے کی زحمت نہیں کررہے ۔سندھ میں سیاست کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا ہے۔حلقہ بندیوں کو درست کرنے کیلئے انتخابات کی تاریخ میں توسیع کی جا رہی ہے۔ہماری انتخابی مہم شروع ہوچکی ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان وزیراعظم سے فی الفور نمائندہ کراچی بھیجنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ وزیراعظم بتائیں جو ضمانت انہوں دی وہ اس پر قائم ہیں یا نہیں؟ وزیراعظم فی الفور وضاحت جاری کریں تاکہ ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں نہ ہوئیں تو احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔ حلقہ بندیوں کے معاملے پر کارکنوں کا اجلاس بھی بلا رہے ہیں۔ حکومت کے ساتھ رہیں یا نہیں،فیصلہ کارکنان کریں گے۔ ان حلقہ بندیوں کے ذریعے الیکشن ہوئے تو کراچی کے عوام کی صحیح نمائندگی نہیں ہوسکے گی۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ کراچی حلقہ بندیوں کے مسائل کو حل کرے۔
انہوں نے کہا کہ 15جنوری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں ۔ عدالت نے حکم دیاکہ سند ھ حکومت اور الیکشن کمیشن سے ملاقات کریں۔ کراچی میں حلقہ بندیاں خلاف قانون ہوئی ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ الیکشن صاف وشفاف ہونے چاہییں۔ ابھی بھی ہم کہہ رہے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات تاخیر سے ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق حلقہ بندیاں غیرآئینی طریقے سے ہوئیں پیپلزپارٹی نےبھی اتفاق کیا۔ ایم کیوایم 15 تو کیا 10جنوری کو بھی انتخابات کے لیے تیار ہے۔ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی معاہدے پر 100فیصد اتفاق ہے۔ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی میں مختلف ایشوز پر معاہدہ ہوا تھا۔