پاکستان کے ازلی دشمن بھارت(جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی شکل میں ہندوتوا اور اکھنڈ بھارت کی عملی شکل ہے)نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے درپے رہا ہے- بھارت نے امریکہ کی 2001 میں افغانستان میں جنگ کو استعمال کرتے ہوئے ایک طرف پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام اور دہشت گرد ملک قرار دینے کیلئے بڑے زور و شور سے مس انفارمیشن اور فیک نیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کیا اوردوسری طرف افغانستان وچاہ بہارمیں بیٹھ کرپاکستان میں دہشت گردی اورخون ریزی کروائی ۔
آج سے دوسال قبل یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے 'ای یو ڈس انفو لیب' نے بھارت کا بدنما چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے انڈین کرونیکلز کے عنوان سے رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایاگیاتھا کہ کس طرح بھارتی نیٹ ورک گزشتہ 15 سال سے 750 جعلی مقامی میڈیا اور 10 مشکوک و پراسرار این جی اوزکے نیٹ ورک کے ذریعے یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر اثر اندازہ ہوتا رہا، سری وستوا گروپ کا ہدف عالمی سطح پرجھوٹاپروپیگنڈہ کرکے پاکستان کو تنہا کرنا تھااسی پروپیگنڈہ کے ذریعے بھارت نے ایف اے ٹی ایف کو سیاست زدہ کر کے اسے اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا، اوردوسری طرف کلبھوشن جیسے کرداروں کے ذریعے ہمارے ملک میں عملی طورپر دہشت گردوں کی معاونت کی۔
افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران خطے کے ٹھیکے داری حاصل کرنے کے خواب میں بھارت مسلسل خطے کے امن کے ساتھ کھیلتا رہا۔بھارت نے افغانستان میں بیٹھ کرپاکستان میں دہشت گردوں کومنظم کیا اوراس وقت یہ رپورٹس منظرعام پرآئی تھیں کہ بھارت نے دہشت گردوں کی تربیت کیلئے افغانستان میں 66اورایک کیمپ بھارت میں قائم رکھا تھا، بھارت نے صرف قندھار میں دہشت گردوں کے کیمپ کیلئے30ملین ڈالرز لگائے تھے، بلوچستان میں سی پیک کونقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خصوصی ملیشیابنائی، بلوچ قوم ستوں کے ساتھ رابطوں کے مکمل ثبوت سیکورٹی اداروں کے پاس محفوظ ہیں۔پاکستان کودہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں تقریبا 70ہزار معصوم جانوں کی شہادت اور تقریبا 126ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد اگرچہ بھارتی دہشت گردی کے مراکزختم ہوگئے مگربھارت پاکستان کے خلاف اپنے مذموم عزائم سے بازنہیں آیابھارت نے گزشتہ بیس سالوں میں جودہشت گردتیارکیے تھے ان کے ذریعے وطن عزیزکونشانہ بناناشروع کردیاہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)میں ایسے حملوں میں 50 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔صرف نومبر میں دہشت گردوں نے 34 حملے کیے جن میں 17 سیکورٹی اہلکار شہید اور 25 عام شہریوں سمیت 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
رواں سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران دہشت گروں نے ملک بھر میں 330 حملے کیے جن میں 483 افراد جاں بحق اور 755زخمی ہوئے ہیں۔گذشتہ تین سال کے دوران بھارت کی خفیہ ایجنسی را کی مدد سے سکیورٹی فورسز کے 211 افراد کو نشانہ بنایا گیا، پی سی ہوٹل گوادر، جوہرٹاؤن لاہورسمیت دہشت گردی کے مختلف واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہیں۔
بھارتی دہشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ پورے خطے کووہ نشانہ بنارہاہے، بھارت خطے میں دہشت گرد نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ ایک طرف وہ مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی کامرتکب ہورہاہے تودوسری طرف بھارت میں اقلیتیوں کاجینادوبھرکردیاہے اس کے ساتھ ساتھ بھوٹان،سری لنکا،چین اورپاکستان میں بھارتی دراندازی خطرناک حدتک بڑھ چکی ہے۔ بھارت دنیا کی واحد ریاست ہے جس کی دہشت گردی سے اس کے اپنے شہری بھی محفوظ نہیں اور نشانے پر معصوم اقلیتیں ہیں، اگر اندورن بھارت کوئی امن سے رہ سکتا ہے تو وہ بھارتی جس کا مذہب مودی سرکار کا اپنا اور پسندیدہ یعنی شہری کا ہندو ہونا ضروری ہے۔ 80 کی دہائی میں سکھوں اور تین سال قبل مسلمانوں کا قتل عام بھارتی دہشتگردی کی واضح مثالیں ہیں۔
اس کے علاوہ سب26 نومبر کو ممبئی حملوں کی سماعت کے دوران بھارت نے جان بوجھ کر پاکستانی عدالتوں سے گواہا ن اور شواہد کو روکا۔ واضح رہے کہ گجرات میں 2002 کے فسادات کے دوران اجتماعی زیادتی کے 11 مجرموں اور 2019میں سمجھوتا ایکسپریس دھماکے کے مرکزی کردار کو رہا کردیا ہے۔اہم امر یہ ہے کہ بھارتی عدالتیں دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے کے بجائے انہیں رہاکررہی ہیں۔
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بالکل درست کہا ہے کہ یہ پڑوسیوں کے گھر جلائیں گے تو شعلے انکے گھر بھی جائیں گے، جوہر ٹاون لاہور واقعہ میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں اور اس واقعہ کے ذمہ داران بھارت کی پناہ میں ہیں، ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری کر دیئے گئے ہیں، بھارت دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرتا ہے، عالمی برادری اسکا احتساب کرے، بھارت خطے میں موجود دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان کیخلاف معاونت فراہم کررہا ہے،عالمی برادری اس کیخلاف کارروائی کرے، بھارت کی تخریب کاریوں پر خاموش نہیں رہیں گے،
اس سے قبل ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران محمود نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے تین ایجنٹوں سنجے کمار تیواری، وسیم حیدرخان اور اجمل کے ریڈوارنٹ انٹرپول سے جاری ہوچکے۔ 23جون2021 لاہورکے جوہرٹان میں دہشت گردی کے واقعہ کے مکمل ثبوت مل گئے ہیں جس کے تحت پیٹرپال نامی دہشت گرد نے جوہر ٹان دھماکے کو سپروائز کیا، جو بھارتی ایجنسی را کے ساتھ رابطے میں تھا، پیٹر کے ساتھ اس کا اسسٹنٹ سجاد حسین بھی پکڑا گیا تھا۔ پیٹر کی نشاندہی پر تیسرے دہشت گرد ضیااللہ کو گرفتارکیا گیا، پانچ روز بعد عید گل اور اسکی بیوی عائشہ گل کی گرفتاری کے بعد سمیع الحق کا پتہ لگایا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ضیااللہ اپنے بھائی سمیع الحق کے ذریعے پیسے بھجواتا تھا،خفیہ اطلاعات پر سمیع الحق کو بلوچستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتارکیا گیا،جب اسے گرفتارکیا گیا تو اس کے ساتھ اس کے رشتے دارعزیراکبربھی تھا،عزیراکبراسکا اسسٹنٹ اورہر کام میں اسکے ساتھ شامل تھا،انہوں نے گاڑی کی ڈگی میں 200کلوگرام موادرکھا ہوا تھا۔
بھارت نے پاکستان میں ہمیشہ قوم پرستوں، ریاست مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی مالی اورمجرمانہ پشت پناہی کی ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں معصوم شہری اپنی جان و مال سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ ایک طرف پاکستان کے چپے چپے پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کی دہشت گردی کے شواہد بکھرے ہوئے ہیں تو دوسری طرف بھارتی بحریہ کے حاضر سروس اعلی افسر کلبھوشن یادیو کی پاکستانی جیل میں موجودگی اور اس کا اعترافی بیان پاکستان میں کی گئی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔حکومت نے ایک مرتبہ پھر وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی کے شواہدغیرملکی سفیروں، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے سامنے پیش کردیئے ہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ عالمی برادری بھارت کے ساتھ کیابرتاؤکرتی ہے۔