لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماءاور رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ ان پر حملہ کرنے والے اجرتی قاتل تھے۔
نیو نیوز کے مطابق بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کرنے والے اجرتی قاتل تھے تاہم وہ کس کے کہنے پر حملہ آور ہوئے؟ یہ معلوم کرنے کیلئے پولیس نے مخبروں کا جال بچھا دیا ہے اور لاہور میں ٹاپ شوٹرز کی گرفتاریوں کیلئے چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزموں کی گرفتاری کیلئے ایس پی سٹی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں 6 تفتیشی ٹیمیں بھی تشکیل دیدی گئی ہیں۔ دوسری جانب سیف سٹی ڈیپارٹمنٹ نے حملہ آور موٹر سائیکل سواروں کی فوٹیج بھی حاصل کر لی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سیف سٹی کیمرے جائے وقوعہ پر نہیں بلکہ مرکزی شاہراہ پر جائے وقوعہ سے کچھ دور لگے تھے لیکن ملزمان جب لیگی رہنما پر فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہوئے تو سیف سٹی کیمروں کی رینج میں آ گئے اور یوں فوٹیج مل گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین گزشتہ روز قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی بلال یاسین پر لاہور کے علاقے موہنی روڈ میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی اور فرار ہو گئے۔
بلال یاسین کو زخمی حالت میں میو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر افتخار نے بتایا کہ بلال یاسین کو تین گولیاں لگیں، دو پیٹ میں اور ایک گولی ٹانگ پر لگی۔ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور فیاض احمد نے بلال یاسین پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سے رپورٹ طلب کی اور واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کی ۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماءاور رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کی تھی اور بلال یاسین کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات بھی دی تھیں۔