لاہور: پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا اپوزیشن کا اتحاد پہلے سے زیاہ مضبوط ہو گیا ہے میڈیا پر پی ڈی ایم میں اختلافات کی خبریں چلائی جا رہی ہیں لیکن ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا تمام پارٹیوں کے پارلیمنٹیرین کے استعفے ان کی قیادت کے پاس پہنچ چکے ہیں اور حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہیں اگر حکومت اس ایک ماہ کے اندر مستعفیٰ نہ ہوئی تو پھر لانگ مارچ ہو گا اور 19 جنوری کو اسلام آباد میں ہی الیکشن کمیشن اور نیب کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا لیکن ہم اپنی تحریک کا رخ مہرے کی طرف نہیں بلکہ اس کے پیچھے کرداروں کی طرف موڑیں کیونکہ عمران خان ایک مہرہ ہی ہے۔
انہوں نے کہا اپوزیشن کی جانب سے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا جائے گا لیکن سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا سینیٹ الیکشن کیلئے مذاکرت ابھی جاری ہیں اور جب وقت قریب آئے گا تو فیصلہ کریں گے ۔ اپوزیشن اتحاد ضمنی الیکشن میں جعلی حکومت کیلئے راستہ کھلا نہیں چھوڑے گا۔ اگر سب کا اتفاق ہوا تو سینیٹ الیکشن لڑیں گے اور اگر نہ ہوا تو نہیں لڑیں گے جبکہ لانگ مارچ کے لئے موسم اور اپنے کارکنوں کو بھی دیکھنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں پی ڈی ایم کا مشترکہ امیدوار بھی ہو سکتا ہے لیکن ابھی اس پر بات نہیں ہوئی۔ مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ دوسری جانب سے رابطوں کی کوشش کی جا رہی ہئ لیکن میاں صاحب نے کہا یہ جو سوغات پاکستان کو دی ہے اس کو واپس لے جاو۔
اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم کی پارٹیوں کو استعفے دینے کے بارے میں مزید سوچنے کا مشورہ دیا۔ پی ڈی ایم کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کسی صورت سلیکٹیڈ حکومت کو مذید برداشت نہیں کیا جائیگا اور پی ڈی ایم کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں لیکن دوستوں کو استعفوں کے آپشن پر مزید سوچنا ہو گا جبکہ ضمنی انتخابات اور سینیٹ کا محاذ خالی نہیں چھوڑنا چاہئے۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم اجلاس میں پارٹی کی سی ای سی کے حوالے سے بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب ہمارے بزرگ ہیں جبکہ ضمنی انتخابات اور سینیٹ انٹخابات بارے جو فیصلہ ہو گا قبول کرینگے۔