لاہور: سابق صدر آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم کی پارٹیوں کو استعفے دینے کے بارے میں مزید سوچنے کا مشورہ دے دیا۔
اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کسی صورت سلیکٹیڈ حکومت کو مذید برداشت نہیں کیا جائیگا اور پی ڈی ایم کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں لیکن دوستوں کو استعفوں کے آپشن پر مزید سوچنا ہو گا جبکہ ضمنی انتخابات اور سینیٹ کا محاذ خالی نہیں چھوڑنا چاہئے۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم اجلاس میں پارٹی کی سی ای سی کے حوالے سے بھی ذکر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب ہمارے بزرگ ہیں جبکہ ضمنی انتخابات اور سینیٹ انٹخابات بارے جو فیصلہ ہو گا قبول کرینگے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وفاقی وزیر محمد علی دورانی نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی ہے اور ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
محمد علی درانی نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور محمد علی درانی نے مولانا فضل الرحمن کو حکومت سے مذاکرات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے اس نااہل حکومت کا جانا اب ملک کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا یہ متفقہ فیصلہ کہ کسی صورت میں بھی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں کیئے جائیں گے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پی ڈی ایم کا یہ فیصلہ یے مذاکرات نہیں کریں اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف بھی پی ڈی ایم کے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ اس لیے کسی طرح کے بھی چھوٹے یا گرینڈ ڈائیلاگ کی باتیں بالکل بے معنی ہیں کیونکہ اس جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو کسی طرح سے بھی این آر او نہیں دیا جائے گا اور یہ پوری قوم کا فیصلہ ہے۔