لاہور:پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ جنوری 2013 ء میں بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہری شہید ہوئے تو لواحقین اور زخمیوں نے نامعلوم دہشتگردوں کی گرفتاری کیلئے احتجاجی دھرنا دیا جس پر بلوچستان کے وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی حکومت کو ہٹا کر پورے صوبے میں ایمرجنسی لگا دی گئی تھی، بلوچستان میں قتل عام کرنے والے کالعدم تنظیموں کے نامعلوم دہشتگرد تھے مگر 17 جون 2014 ء کے دن لاہور میں خون کی ہولی کھیلنے والے نہ تو کالعدم تنظیموں کے نامعلوم لوگ تھے اور نہ ہی پنجاب پولیس کوئی کالعدم تنظیم ہے ،انصاف کے راستے کے پتھر شہباز شریف عہدے سے کیوں نہیں ہٹائے جا سکتے ؟
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کسی اور سیارے کی مخلوق ہے کہ یہ بے گناہوں کو قتل کریں ،ملکی خزانہ لوٹیں ،سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیں ،قومی سلامتی سے کھیلیں اور کوئی انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتا؟۔ یہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی اے پی سی ہے جو صرف اور صرف مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھی اور شانہ بشانہ حصول انصاف کی جدوجہد کا اعلان کیااور یہ بھی ملکی تاریخ کا ایک قابل فخر باب ہے کہ تمام جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال کے بعد بھی انصاف نہیں ملا، استعفے دور کی بات پاکستان کی تاریخ کے اس اذیت ناک سانحہ میں کسی کی گرفتاری کا حکم نامہ تک جاری نہیں ہوا ۔قاتل حکمرانوں نے قتل و غارت گری کے بعد جے آئی ٹی کے نام پر اپنی عدالتیں لگا کر کلین چٹیں حاصل کر لیں اورالٹا شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو قتل عام کا ذمہ دار ٹھہرا دیا۔