ایمسٹرڈیم:یورپی ملک ہالینڈ میں پناہ گزینوں کے ساتھ بد سلوکی کے واقعات کے بعد ملک کی ایک مسجد میں امام کی جانب سے مسلمان بچوں کو نماز سکھانے پر نیا تنازع پیدا ہو گیا ،ملک بھر کے میڈ یا میں ہنگامہ برپا ہونے کے بعد معاملہ پارلیمنٹ میں جا پہنچا ۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ویڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ ’یوٹیوب‘ پر حال ہی میں ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں دارالحکومت کے علاقے اوویر جیسل میں قائم مسجد گلزار مدینہ میں ایک امام مسجد کو بچوں کو اسلامی طریقے کے مطابق نماز سکھاتے اور انہیں رکوع اور سجدہ کرانے کی تربیت دے رہے ہیں۔ مسجد میں بچوں کو با جماعت نماز ادا کرنے کا طریقہ سکھانے پربچوں کے والدین میں ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے۔
بعض والدین نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ہالینڈ کی مقامی انتظامیہ تک مسجد میں نماز سکھانے کے واقعے کی اطلاع پہنچی جس کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ نے بھی اسے خوب اچھالا اور اب معاملہ ہالینڈ کی پارلیمنٹ تک پہنچ گیا ہے۔ ہالیند میں مسلمان اقلیت کی تعداد پانچ لاکھ کے لگ بھگ ہے اور ملک میں کئی جگہ پر مساجد بھی قائم ہیں۔ ان میں مسجد گلزار مدینہ مسلمانوں کا اہم مرکز سمجھی جاتی ہے۔ کئی سخت گیر مسلمان مبلغین اس مسجد کا دورہ کرتے ہیں۔ پاکستانی مبلغ مرحوم شاہ احمد نورانی کے صاحبزادے علامہ انس نورانی صدیقی بھی مسجد گلزار مدینہ کا دورہ کرچکے ہیں۔
مولانا طاہر وحید حسین نورانی اس مسجد کے امام ہیں۔ ویڈیو میں انہی کو بچوں کو نماز کا طریقہ سکھاتے دکھایا گیا ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچوں اور بچیوں کی الگ الگ صفیں بنائی گئی ہیں۔
ان کے پیچھے ان کی خاتون معلمہ بھی دیکھی جاسکتی ہیں جو بچوں کو بتاتی ہیں کہ انہیں با جماعت نماز کیسے ادا کرنی ہے۔ رکوع اور سجدہ کیسے کرنا ہے۔ سجدے کی حالت میں پیشانی کو زمین پر ٹکانا اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر بچھانا ہے۔مولانا طاہر کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان بچے نے ان سے اسلامی طریقے کے مطابق نماز سکھانے کی درخواست کی تھی جس پر انہوں نے مسلمان بچوں کو نماز سکھانے کا پروگرام بنایا۔