قاہرہ:مصر میں ہزاروں سال قبل بنائے گئے فرعون کے مقبرے سے کچھ ایسی اشیاءدریافت ہوئیں کہ جن کے اسرار دنیا کے لئے آج بھی حیرت کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ طوطن خامن فرعون کے مقبرے سے دریافت ہونے والا ایک خنجر بھی ایسا ہی عجوبہ ہے کہ جس کا راز طویل تحقیقات کے بعد اب کھلا ہے تو دنیا دنگ رہ گئی ہے۔
اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق طوطن خامن فرعون کے مقبرے سے 1925ءمیں ماہر آثار قدیمہ ہاورڈ کارٹر نے دو خنجر دریافت کئے تھے، جن میں سے ایک کا بلیڈ سونے کا اور دوسرے کا بلیڈ لوہے کا بنا ہوا تھا۔ لوہے کے بلیڈ والے خنجر کا دستہ سونے کا ہے، جس کے اوپر نقش و نگار اور بھیڑیے کی تصویر بنی ہے ۔ تحقیق کار تقریباً ایک صدی سے اس مخمصے میں مبتلا تھے کہ آج سے ساڑھے تین ہزار سال قبل مصر میں لوہے کو ڈھالنے کی صنعت موجود نہیں تھی تو پھر اس خنجر کا بلیڈ تیار کرنے کے لئے لوہا کہاں سے آیا۔ماہرین جانتے ہیں کہ تانبے، کانسی اور سونے جیسی دھاتوں سے اشیاءبنانے کا عمل ہزاروں سال سے جاری ہے لیکن لوہے سے ہتھیاروں اور دیگر اشیاءکی تیاری بہت بعد کے دور میں شروع ہوئی۔
حال ہی میں اطالوی اور مصری سائنسدانوں کی ایک مشترکہ تحقیق میں پہلی بار یہ انکشاف ہوا کہ فرعون کے خنجر میں لگا لوہا اس دنیا کا نہیں بلکہ خلاءسے آیا تھا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عام لوہے کے برعکس اس میں نکل نامی دھات کی مقدار بہت زیادہ ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ یہ شہاب ثاقب کی صورت میں خلا سے زمین پر گرا۔ اس نظریے کی تصدیق کے لئے بحیرہ احمر کے ساحل پر 2000کلومیٹر کے علاقے میں تلاش کا عمل شروع کیا گیا تو شہاب ثاقب کے کچھ مزید ٹکڑے دریافت ہوئے، جن میں نکل دھات کی مقدار وہی تھی جو فرعون کے خنجر میں استعمال ہونے والے لوہے میں تھی۔ تحقیق کاروں نے اس دریافت کو حال ہی میں ایک تحقیقی مقالے کی صورت میں سائنسی جریدے ”میٹریٹکس اینڈپلینٹری سائنس“ میں شائع کیا ہے۔