اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میرا استعفیٰ منظور ہو چکا ہے اور میں پبلک آفس ہولڈر نہیں رہا اس لیے ٹیریان کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کو جواب دہ نہیں ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو چھپانے پر عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت ہوئی۔ عمران خان نے ابتدائی جواب جمع کراتے ہوئے اپنے خلاف کیس کو خارج کرنے کی استدعا کردی۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ بطور رکن اسمبلی آفس چھوڑ چکا، درخواست قابل سماعت نہیں، آرٹیکل 199 کے تحت یہ کورٹ اس درخواست کو نہیں سن سکتی۔عمران خان نے فیصل واوڈا کیس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کیس سننے والے موجودہ چیف جسٹس پر بالواسطہ اعتراض بھی اٹھا دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں illegitimate daughter case میں عمران خان کا جواب۔
— Shafaat Ali (@iamshafaatali) February 1, 2023
'چونکہ اب استعفیٰ منظور ہو چکا ہے لہذا خان صاحب پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے، لہٰذا وہ عدالت کو جوابدہ نہیں کیونکہ ان پہ قانون کا اطلاق نہیں ہوتا' pic.twitter.com/r15LIktcZK
عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ یہ عدالت اس کیس کے حوالے سے پہلے بھی فیصلہ کر چکی ہے۔ ٹیریان وائٹ کیس پر نااہلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ پہلے خارج کر چکی۔ ہائیکورٹ کے چار جج اس معاملے کو سننے سے پہلے معذرت کر چکے۔
عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ عبدالوہاب بلوچ نے اسی معاملے پر پہلے درخواست دائر کی تھی، یکم اگست 2018کو جسٹس عامر فاروق اس کیس کو سننے سے معذرت کر چکے جو جج پہلے کیس سے معذرت کر چکے ہوں وہ دوبارہ اسے نہیں سن سکتے۔
تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اب پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے اس لیے نااہلی درخواست قابل سماعت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ آئینی دائرہ اختیار میں عمران خان کے کسی بیان حلفی کا جائزہ نہیں لے سکتی، بیان حلفی کے جائزے کے لیے مجاز فورم پر گواہ اور شواہد پیش کرنے کے ساتھ گواہوں پر جرح کی ضرورت ہے۔