اسلام آباد : چلڈرنز کمشنر فار انگلینڈ نے انکشاف کیا ہے کہ ایک سروے کے مطابق برطانیہ میں 41 فیصد بچے سوشل میڈیا پر پورن دیکھتے ہیں جو خطرناک رجحان ہے۔
برطانوی اخبار دی گارجین میں شائع ہونے والی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ 13 سال کی عمر کے آدھے بچوں نے کسی ویب سائٹ کی بجائے سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پورن تلاش کیا ہے اور بدقسمتی سے اس سے ایک نسل خراب ہو رہی ہے۔
برطانیہ مغرب میں جدید ترین ملک ہے اور اس طرح کی رپورٹ کی وجہ سے معاشرے میں پریشانی پیدا ہوگئی ہے۔ سماجی سائنسدانوں کی رائے ہے کہ پاکستان جیسے ملکوں کو فوری کارروائی کرنا چاہیے تاکہ سوشل میڈیا ملک کی آنے والی نسل کو خراب نہ کر سکے۔
One in 10 children ‘have watched pornography by time they are nine’ https://t.co/adkhWucbVw
— The Guardian (@guardian) January 31, 2023
سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ پرتشدد جنسی مواد نوجوان نسل کی زندگیاں خراب کر رہا ہے۔ سروے میں حصہ لینے والے 18 سے 21 سال کے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ انہیں جنسی سطح پر پرتشدد واقعات کا تجربہ ہوا ہے۔
سروے کے مطابق دس فیصد بچوں نے نو سال کی عمر میں پورن دیکھا اور گیارہ سال کی عمر کے ایک چوتھائی بچوں کے ساتھ جنسی واقعات پیش آ چکے ہیں۔