کوئٹہ :بلوچستان کابینہ کا اجلاس بھی اختلافا ت کا شکار ہو گیا ،متعدد وزرا بطور احتجاج واک آئوٹ کر گئے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور سینئرصوبائی وزیرظہور بلیدی آمنے سامنے آگئے ،بلوچستان صوبائی کابینہ میں تیس ارب کی 12 سو سے زائد اسکیموں کی منظوری کیلئے پیش رواں مالی سال 13.90 ارب مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی جس پر صوبائی کابینہ کے متعدد اراکین نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئے ۔
صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میر ظہور احمدبلیدی نے دعویٰ کیاہے کہ کابینہ اجلاس میں پلاننگ کمیشن کے رولز کی خلاف ورزی پر متعدد وزراء نے احتجاج کرتے ہوئے کابینہ اجلاس سے واک آئوٹ کیاکابینہ نے 30بلین روپے کے منصوبوں کو رواں پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کی منظوری دی جس کی ترقیاتی منصوبوں پر اثرانداز ہونگی۔
ظہور بلیدی کا کہنا تھا ترقیاتی پروگرام میں 30ار ب کے منصوبے شامل کرنے کے خلاف احتجاج کیا،دوسری جانب بشریٰ رند نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ظہور بلیدی نے تنہا واک آئوٹ کیا کسی نے ان کا ساتھ نہیں دیا ۔
صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات وسوشل ویلفیئر بشریٰ رند نے کہا کہ کابینہ نے کامیابی کے ساتھ 36ایجنڈوں کی منظوری دیدی ہے ، صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میر ظہور احمدبلیدی کی جانب سے کابینہ اجلاس سے متعدد وزراء کے واک آئوٹ سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بشریٰ رند نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں کامیابی کے ساتھ 36نکاتی ایجنڈے کی منظوری دی گئی ہے ۔
صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے ٹوئٹر پر انکشاف کیا کہ متعدد وزرا نے مجوزہ سکیموں پر کابینہ اجلاس سے واک آئوٹ کیا ،صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ تیسرے کوارٹر میں سکیموں کو شامل کیا جانا پلاننگ کمیشن کی گائیڈ لائنز اور صوبائی فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے ۔