اسلام آباد: جوڑے پر تشدد کے کیس میں گواہ سب انسپکٹر نے بتایا ہے کہ دورانِ تفتیش کوئی عینی شاہد نہیں ملا جس کے سامنے متاثرہ جوڑے کو بےلباس کیا گیا ہو۔ مدعی نے متاثرہ جوڑے پر تشدد کی ویڈیو یو ایس بی میں خود دی تھی۔
اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں لڑکا لڑکی تشدد کیس کی سماعت سننے پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری خود عطا ربانی کی عدالت پہنچ گئیں۔ سماعت کے دوران ملزمان کے وکلاء نے تفتیشی افسران پر جرح کی۔ تفتیشی افسران نے بتایا کہ کیس کا کوئی عینی شاہد نہیں اور اپارٹمنٹ میں رہنے والے رہائشیوں کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سیکٹر ای الیون لڑکا لڑکی تشدد کیس کی سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے کی ۔
سب انسپکٹر طارق زمان نے جرح کے دوران بتایا کہ مخبر کے علاوہ جائے وقوع کی تصدیق کسی عینی شاہد نے نہیں کی۔ جب جائے وقوع پر گئے تو اپارٹمنٹ بند تھا، اپارٹمنٹ نہیں کھولا، باہر سے ہی نقشہ بنایا، مقدمے میں واقعے کا وقت نامعلوم لکھا ہے۔ جائے وقوع کی تفصیلات بھی ایف آئی آر میں درج نہیں کیں اور جائے وقوع کے آس پاس رہائشیوں کو بھی تفتیش میں شامل نہیں کیا۔
تفتیشی افسر شفقت محمود نے جرح کے دوران بتایا کہ کیس میں کوئی عینی شاہد نہیں، ویڈیو کس نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی؟ اس پر ایف آئی اے کو دو بار خط لکھا ہے لیکن ابھی تک جواب کے منتظر ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 8 فروری تک ملتوی کردی ۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں سوشل میڈیا پر لڑکی اور لڑکے پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے تشدد کرنے والے بااثر ملزم عثمان مرزا سمیت کئی افراد کو گرفتار کیا تھا۔