خاص نئی بات
لاہور :سینٹ انتخابات سے قبل سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ پنجاب میں گیارہ نشستوں پر مارچ میں الیکشن ہوں گے۔ پنجاب اسمبلی 371 کے ایوان میں سے 368 اراکین اسمبلی موجود ہیں۔چوہدری نثار نے تاحال حلف نہیں اٹھایا اور 2 خالی سیٹوں پر ضمنی الیکشن ہونے ہیں۔تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں 181 ارکان ہیں۔
مسلم لیگ ن کے 165،پیپلز پارٹی کے 7 ارکان، ق لیگ کے 10 ارکان اسمبلی ہیں،راہ حق پارٹی کا 1 ممبر جبکہ 4 آزاد ارکان اسمبلی ہیں جو سینٹ انتخابات میں اپنا حق رائے استعمال کریں گئے۔پنجاب میں 23 میں سے کل گیارہ نشستوں پر سینٹ انتخابات ہونگے۔سینٹ کے تمام صوبوں کے ملا کر 104 میں سے 52 سینٹ کی نشتیوں پر انتخابات ہونگے۔سینٹ کے الیکشن میں فتح حاصل کرنے والے امیدوار 6 سال کیلئے سینیٹرز منتخب ہونگے۔پنجاب میں،7 جنرل، 2 ٹیکنو کریٹ اور 2 خواتین کی نشستیں ہیں۔
سینٹ انتخابات سے قبل اپوزیشن اور حکومتی ارکان اسمبلی نے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے اور کوشش تیز کر دیں ہیں۔فارورڈ بلاک کی زد میں آنے والے ارکان اسمبلی کی وزیر اعلی پنجاب سے ملاقاتیں زور پکٹرنے لگئیں۔ ہارس ٹریڈنگ کا بازار بھی گرم ہونے لگا ہے۔سینئر رہنمائوں کو ذمہ داریاں سونپ دیں گئیں ہیں۔ذرائع کے مطابق سابق کرکٹر وسیم اکرم سینٹ الیکشن میں پنجاب سے تحریک انصاف کے ٹکٹ کے خواہشمند ہیں، سینٹ الیکشن کے لیے صوبوں سے مختلف امیدوار سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں،ٹکٹ کے حصول کے لئے دوڑ دھوپ تیز کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق حفیظ شیخ، ندیم بابر، ڈاکٹر بابر اعوان، شہزاد اکبر، زلفی بخاری سینیٹرز بننے کے خواہشمند ہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور شہباز گل بھی سینیٹر بننے کی دوڑ میں شامل ہیں، مسلم لیگ ن کے سینٹ کے امیدواروں میں پرویز رشید،راجہ ظفرالحق، سابق گورنر سندھ محمد زبیر،خواجہ احسان جنرل سیٹ کے خواہشمند ہیں۔ٹیکنو کریٹ کیلئے مشاہد اللہ،عطا تارڑ،جبکہ خواتین کی نشست کیلئے نزہت صادق،بیگم نجمہ حمید خواہش مند ہیں۔مسلم لیگ ن کے ایک درجن سے زائد اراکین اسمبلی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کر چکے ہیں ۔