شکار پور: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی ہونے پر کرپٹ ٹولہ پریشان ہے، بلاول بھٹو ڈیڈ لائن دیتے رہتے ہیں انہیں سنجیدہ نہ لیا جائے۔
شکار پور کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم کی ہدایت پر سندھ کے شہروں کا دورہ کر رہا ہوں۔ کراچی کی طرح سندھ کے دیگر شہروں میں بھی میگا پراجیکٹ بنانا چاہتے ہیں۔ سندھ میں اس وقت جنگل کا قانون ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈیڈ لائن دیتے رہتے ہیں، انہیں سنجیدہ نہ لیا جائے۔ وفاقی حکومت قانون کی بالا دستی کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ قانون کی بالا دستی ہونے پر کرپٹ ٹولہ پریشان ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومتوں کی پہلی ذمہ داری عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ وفاق اسے اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے اور پوری کرنے کو تیار بھی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کہتے تھے کوئی غربت سے نہیں مرتا، لیکن وزیراعظم عمران خان کو احساس تھا کہ غربت اور بھوک کیا چیز ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے احساس کیش پروگرام کے ذریعے 200 ارب روپے تقسیم کئے۔ وفاق نے 200 ارب میں سے 65 ارب سندھ کے عوام کو دیئے۔ سندھ حکومت کے پاس ویکسین نہیں، وفاق انہیں ویکسین دے رہا ہے۔
انہوں ایسی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کوئی گورنر راج نہیں لگنے جا رہا۔ 18ویں ترمیم کے بعد سارے اختیارات صوبوں کے پاس ہیں لیکن یہاں کی عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے کوئی کام نہیں کیا جا رہا۔ وفاق جب بھی کام کرنا چاہتا ہے تو 18ویں ترمیم کا واویلا کیا جاتا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے درخواست ہے کہ وفاق کو سندھ کو ذمہ داری لینی پڑے گی، وہ یہاں کے عوام کے تحفظ کیلئے اقدامات کریں،۔ سندھ کے عوام بھی دیگر شہروں کے عوام کے برابر عزیز ہیں۔ سندھ میں لوگوں کو تحفظ نہ ملے اس پر وفاق خاموش نہیں بیٹھ سکتا۔