اسلام آباد: وفاقی وزیر فواد چودھری نے بلاول بھٹو اور مریم نواز کو مشورہ دیا ہے کہ دونوں مل کر حکومت کے لئے بد دعاؤں کی مہم چلائیں، اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تلخیاں ہیں، ایسے میں مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
اپنے ایک بیان میں فواد چودھری نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وفاق کے لئے جو مسائل پیدا ہوئے ان پر بحث ہی کہیں نہیں ہے۔ ہسپتالوں اور سکولوں کے مسائل اب صوبائی معاملات ہو چکے ہیں۔ وفاقی حکومت سے سندھ کو دو سال میں سولہ سو ارب منتقل ہوئے جبکہ پنجاب، کے پی اور بلوچستان کو بھی رقوم منتقل ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب انڈے اور دودھ مہنگے ہیں تو یہ کس نے کنٹرول کرنا ہے؟ اس کا وزیراعظم کے پاس اختیار ہی نہیں ہے۔ انہوں نے مراد علی شاہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کہتے ہیں وہ وزیراعظم کو جوابدہ ہی نہیں، جب وزیراعلیٰ ہی جوابدہ نہیں تو وفاق کیسے چلے گا؟
فواد چودھری نے اپوزیشن کو بھی طنز کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ کل اکتیس جنوری کو بڑے لوگوں کے خواب چکنا چور ہوئے ہیں۔ میں پہلے ہی کہتا تھا سب اپنی اپنی تنخواہ پر کام کریں گے۔ اپوزیشن کو دیوار سے لگانا حکومت کا موقف نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت کو ہمیشہ اپوزیشن کو راستہ دینا چاہیے
اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے نئی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کا اختیار وزیراعظم کے پاس نہیں، اٹھارویں ترمیم کے تحت کئی مسائل ہیں، وفاق کے پاس کوئی اختیار ہی نہیں، ملکی حالات کی ذمہ داری صوبوں پر ہے، اس لیے مہنگائی کنٹرول کرنا وزرائے اعلیٰ کا اختیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں بجلی کے بل صرف پنجابی دے رہا ہے اور کوئی نہیں دیتا، گندم پر سبسڈی صرف پنجاب دے رہا ہے۔ نواز شریف نے تیسری بار وزیر اعظم بننے کے لیے پنجاب کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا۔ پرویز مشرف نے صوبوں کے اختیار لوکل گورنمنٹ کو دے دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کب تک حکومتیں بنانے اور گرانے میں لگے رہیں گے۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت کئی مسائل ہیں۔ وفاق کے پاس کوئی اختیار ہی نہیں، ساٹھ فیصد صوبوں کے پاس چلا جاتا ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ میں صحافت کے شعبے سے وابستہ رہا ہوں۔ کورٹ رپورٹرز کو وکلا سے زیادہ معلومات ہوتی ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ حکومتوں کو وکلا اور صحافیوں سے پنگا نہیں لینا چاہیے۔ حکومتوں کو چاہیے وہ وکلا اور صحافیوں سے بنا کر رکھے۔