نئی دہلی :بھارتی کسانوں کا متنازعہ زرعی قوانین کیخلاف احتجاج جاری ہے ، کسانوں کی بڑی تعداد دہلی ہریانہ سنگھو سرحد پر دھرنا دیے بیٹھی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق دہلی بارڈر پر احتجاج کرنے والے کسانوں کی بھارتی پارلیمنٹ پیش قدمی کے خوف سے پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا۔
بھارتی پولیس کی جانب سے غازی پور بارڈر کو قلعے میں تبدیل کردیا گیا ہے، نئی دہلی کے داخلی راستوں کوبند جبکہ ہریانہ کے مختلف اضلاع میں موبائل اور انٹرنیٹ ر پابندی لگادی گئی ہے ۔
کسانوں کا کہنا ہے تمام مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا ۔ اس وقت دہلی دھرنے میں پنجاب ، ہریانہ ، اترپردیش سمیت کئی اہم ریاستوں کی چالیس کسان تنظمیوں نے دہلی کے چاروں اطراف بارڈرز پر دھرنا دیا ہو اہے ۔
گزشتہ روز دہلی کسان یونین نے 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ پر تاریخ کی بڑی ٹریکٹر ریلی نکالتے ہوئے دہلی کے لال قلعے پر حملہہ کردیا تھا ۔ کسان مہم کے کئی ارکان نے مل کر سکھ مذہبی جھنڈے کو لال قلعے پر لہرایا تھا ، جن میں پیش پیش کوئی اور نہیں دیپ سنگھ سدھو تھے ۔
تاہم اس حملے میں کئی درجن افراد زخمی ہوئے تھے ، ایک کسان کی اس مظاہرے میں موت بھی واقع ہوگئی تھی ۔ حکومتی ذرائع کا کہناتھاکہ مذکورہ شخس ٹریکٹر کے نیچے آکر کچلا گیا ہے ۔ جبکہ کسان ریلی مہم کے آرگنائزرز کا کہنا تھا کہ اسے پہلے گولی لگی اس کے بعد وہ گراتھا ۔
واضح رہے کہ بھارتی پنجاب ، ہریانہ سمیت اہم ریاستوں کے کسان دو ماہ سے دہلی کے بارڈر پر تین کسان دشمن بلوں کو واپس کروانے کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں ۔