رنگون: روہنگیا کے مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والی خاتون رہنما کی آزادی سلب کر لی گئی۔ میانمار میں فوج نے برسر اقتدار جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا۔
آنگ سان سوچی کا تعلق برسر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی سے ہے۔ آن سان سوچی کی گرفتاری سویلین حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی کے نتیجے میں ہوئی۔ انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کیلئے معقول نشستیں حاصل کی تھیں لیکن میانمار کی فوج نے نومبر میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کو جعلی قرار دیا تھا۔
متنازع انتخابی نتائج کے بعد میانمار میں سخت کشیدگی تھی۔ فوج نے حکومت سے پیر کو ہونے والا پارلیمنٹ کا اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کر رکھا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق میانمار کے صدر سمیت دیگر رہنماؤں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ میانمار میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی رابطوں میں خلل ہے۔
دوسری جانب امریکا اور آسٹریلیا نے میانمار میں منتخب رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس نے سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اقدامات واپس نہ لیے تو امریکا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے گا۔ خبریں ہیں کہ میانمار کی فوج نے ایک سال کے لیے ملک میں ایمرجنسی لگانے کا اعلان