اسلام آباد:نانگا پربت کے پہاڑ کو بغیر آکسیجن کے سر کرنے کا اعزاز حاصل کرنے والی کوہ پیما جن کو ریسکیو آپریشن کے دوران بچایا گیا نے اپنے سفر کی کہانی میڈیا کے سامنے بیان کر دی۔
تفصیلات کے مطابق ریسکیو آپریشن کے دوران اپنے ساتھی کو الوداع کہنے والی فرانسیسی خاتون کوہ پیما الزبتھ ریوول نے اپنی ڈرامائی داستان میڈیا کے سامنے پیش کر دی ۔
انھوں نے بتایا کہ برفانی ہواؤں سے اندھے ہو جانے والے اپنے شدید بیمار ساتھی کو وہیں چھوڑ کر نیچے اترنا پڑا ، ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو ٹیم نے انہیں تاکید کی کہ وہ اپنے پولش کوہ پیما ساتھی ٹوماش میتسکیاوچ کو سات ہزار فٹ کی بلندی پر ہی چھوڑ دیں۔ الزبتھ نے اس فیصلے کو خوفناک اور دردناک بتایا۔
سردیوں میں بغیر آکسیجن کے نانگا پربت سر کرنے کی الزبتھ کی یہ چوتھی کوشش تھی جبکہ ان کے ساتھی کوہ پیما کی یہ تیسری کوشش تھی۔ انہوں نے اپنا یہ خطرناک سفر 20 جنوری کو شروع کیا۔
چند دن کے بعد یہ لوگ چوٹی کے سر کرنے کے قریب پہنچ گئے اور الزبتھ کے بقول انہیں 'بے حد اچھا' محسوس ہو رہا تھا۔ اسی روز شام تک ان لوگوں نے چوٹی سر کر لی جس کے بعد الزبتھ بغیر آکسیجن کے سردیوں میں نانگا پربت سر کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔
الزبتھ نے اپنی روداد سناتے ہوئے بتایا کہ ٹوماش کی آنکھ سوجھ گئی تھی۔ اسی لیے چوٹی پر پہنچتے ہی ہمیں نیچے اترنا پڑا۔ وہاں ہم بمشکل ایک سیکنڈ ہی گزار سکے۔ٹوماش الزبتھ کے کندھوں سے چمٹ گئے اور دونوں نے نیچے کی طرف اندھیرے میں ایک مشکل اور لمبے سفر کا آغاز کیا۔ایک موقع ایسا آیا جب ٹوماش سانس نہیں لے پا رہے تھے۔ انہوں نے منہ کے سامنے لگی پروٹیکشن اتار دی، دیکھتے ہی دیکھتے ان کی ناک سفید ہو گئی اور پھر ان کے بازو اور ٹانگیں۔
ٹوماش کے منہ سے خون بہنا شروع ہو چکا تھا جو کہ 'اوئیڈیما' کی علامت تھی ، الزبتھ نے اپنے پیغامات تک بیس تک بھیجے لیکن کوئی موصول نہ ہوسکا۔پھر وہ لمحہ آیا کہ انہیں اکیلا ہی منزل کی طرف بڑھنا پڑا اور ان کو پیغام ملا کہ اگر آپ چھ ہزار میٹر کی بلندی تک نیچے کی طرف آ جائیں تو آپ کو بچایا جا سکتا ہے اور پھر ٹوماش کو 7200 میٹر کی بلندی پر جا کر بچا لیا جائے گا۔
الزبتھ پانچ گھنٹے ننگے پاؤں رہی اور 6800 میٹر کی بلندی پر اس نے رکنے کا فیصلہ کیا تاکہ نیچے کا سفر جاری رکھنے کے لیے اس میں کچھ قوت آ سکے۔
آخر کار انھوں نے اپنا سفر گیلے دستانوں اور ننگے یخ بستہ پاؤں کے ساتھ دوبارہ شروع کیا اور صبح تین بجے وہ ایک کیمپ کے قریب پہنچ گئی۔ 'میں نے دو ہیڈ لائٹس اپنی طرف بڑھتی دیکھیں تو خود سے کہا اب سب ٹھیک ہو جائے گا، یہ میرے لیے بڑا جذباتی لمحہ تھا۔
الزبتھ کو وہاں سے اسلام آباد اور پھر اگلے دن سوئٹزرلینڈ پہنچا دیا گیا جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ شاید اس کا ایک ہاتھ یا ٹانگ کو کاٹنا پڑ جائے۔