پشاور یونیورسٹی کی انتظامیہ اور شہریوں کی محافظ پولیس نے تو تعلیمی اداروں میںآئس نامی نشے کے استعمال کی تردید کی ہے لیکن طلبہ کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے تعلیمی اداروں میں طلبہ آئس نامی نشہ استعمال کررہے ہیں یا نہیں؟؟؟ملین ڈالر سوال کے جواب میں پشاور یونیورسٹی کی انتظامیہ اورپولیس نے ایک ساتھ نفی میں سرہلایا تو طلبہ پھٹ پڑے ۔
طلباءکا کہنا ہے کہ ہاسٹلز میں بیرونی عناصر کی آمدورفت پر کوئی قدغن نہیں۔یہی آؤٹ سائیڈرز طلبہ کو نشہ بھی فراہم کرتے ہیں
آئس نامی یہ زہر”’میتھ ایمفٹا مین“نامی ایک کیمیکل سے بنتا ہے ،چینی یا نمک کے بڑے دانے کے برابر اس کی مقدار استعمال کرنے سے جسم میں توانائی دگنا ہو جاتی ہےاورانسان دو سے تین روز نیند کے بغیر بھی خود کو توانا محسوس کرتا ہے لیکن جب نشہ اترتا ہے تو مردنی چھا جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں اس زہر کی ترسیل افغانستان،،ایران اور چین سے سے ہو رہی ہے ،اس کا استعمال زیادہ تر وہ لوگ کر رہے ہیں جو ماضی میں ہیروئن کے عادی بھی رہ چکے ہیں ۔