اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں امن خراب کرنے کی منظم کوشش کی گئی، تاہم ریاست نے اپنی رٹ بحال رکھی اور سازش کو ناکام بنا دیا۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ حالیہ احتجاج کی ناکامی کو چھپانے کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا پر جھوٹے بیانیے بنائے جا رہے ہیں، لیکن عوام کو سچائی سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ مظاہروں میں تربیت یافتہ مجرم اور افغان شہری شامل تھے، جو اسلحہ استعمال کرنے کی مکمل مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ "آخری کال" کے نام سے سنسنی خیز بیانیہ بنا کر ملک میں بے چینی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرے ہمیشہ غیر ملکی شخصیات کی آمد کے دوران کیے جاتے ہیں، تاکہ ریاست کو بدنام کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست شہریوں کے تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کبھی پیچھے نہیں ہٹتی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ انٹیلیجنس رپورٹس کے مطابق حالیہ احتجاج میں خونریزی کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ غیر قانونی مظاہروں پر خرچ کیا جا رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ احتجاج میں 37 افغان شہری شامل تھے اور مظاہرین کے قبضے سے 45 بندوقیں برآمد کی گئیں۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک 16 سالہ افغان لڑکا بھی شامل ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ مظاہروں میں شامل کچھ افراد نے احتجاج کو چھپنے کے لیے استعمال کیا، جبکہ مہذب معاشروں میں مظاہرین کو اسلحہ لے کر آنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی افغانستان سے متعلق پالیسی واضح ہے، ہم خطے میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں۔
وفاقی وزیر نے بیلا روس کے صدر کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مظاہروں کا مقصد صرف ملک کو عالمی سطح پر بدنام کرنا ہوتا ہے۔