لاہور: ہائی کورٹ نے شہر لاہور میں ایک ہفتے کے لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا ۔ شہر میں ہنگامی صورتحال کے نفاذ اور لاک ڈاؤن کی طرف اشارہ فضائی آلودگی اور سموگ کی وجہ سے کیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے بارے میں ہارون فاروق اور شیراز ذکا ودیگر کی دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کی ۔
سماعت کے آغاز میں جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ حکومت کا کوئی ادارہ ایئر کوالٹی کو جانچتا ہے؟
ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایئر کوالٹی کو جانچنا محکمہ ماحولیات کا کام ہے، جوڈیشل واٹر کمیشن کے فوکل پرسن نے عدالت کو بتایا کہ فصلوں کو جلانے کے واقعات میں کمی آئی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اب بھی اینٹوں کے کئی بھٹے پرانی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں، ساتھ ہی استفسار کیا کہ کیا ایئر کوالٹی بہتر ہوئی؟
صوبائی محکمہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر نے کہا کہ پیر کی چُھٹی کی وجہ سے ہوا کا معیار جانچنے والا ایئر کوالٹی انڈیکس 400 رہا ورنہ یہ 600 ہو جاتا جبکہ اتوار کے روز اس کے 200 تک نیچے آنے کا امکان ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ تیاری کرلیں، ہو سکتا ہے کہ ایئر کوالٹی کی بہتری کے لیے لاک ڈاؤن کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ محکمے اجلاس کریں اور ماحولیات ایمرجنسی کی تجویز پر غور کریں، ایک ہفتے کی ماحولیاتی ایمرجنسی لگانی پڑ سکتی ہے۔انہوں نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ صورتحال میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ایک رپورٹ بنا کر دیں جس میں ماہرین ہوں، ابھی ہمیں جو بہتر لگتا ہے ہم کرتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اسموگ کے معاملے پر بے شک غیر ملکی ماہر کی خدمات حاصل کرے جو رپورٹ بنائیں اوراس پر کام شروع کر دیں۔
اس موقع پر عدالت نے ٹریفک پولیس کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس کا کردار بہت اچھا ہے اور ان کا کام قابل ستائش ہے۔ سماعت کے دوران لاہور کے میئر کرنل (ر) مبشر نے آگاہ کیا کہ اسٹیل انڈسٹری میں ٹائر جلائے جاتے ہیں۔
جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ جہاں ٹائر جلائے جائیں اس کی فوراً شکایت واٹر اینڈ انوائرنمنٹ کمیشن کو کریں۔
ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی کو رپورٹ کرنے کے لیے ایپلیکیشن بنادی ہے جس پر جسٹس شاہد کریم نے اس ایپلیکشن کی تشہیر کرنے کی ہدایت کی۔
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ سے متعلق کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی ۔