سڈنی : دنیا کے کئی ممالک میں خواتین کے جنسی استحصال کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں لیکن کسی ملک کی پارلیمنٹ میں جنس زدہ ماحول فروغ پاجائے تو یہ یقینی طورپر ایک حیران کن خبر ہے ۔ خواتین کے جنسی استحصال کے بارے یہ خبر آسٹریلیا سے جڑی ہے جہاں ایک انکوائری میں کہا گیا ہے کہ آسڑیلوی پارلیمنٹ میں جنس زدہ کلچر فروغ پارہا ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا میں 7 ماہ کی تحقیقات کے بعد جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آسٹریلیا کی پارلیمنٹ میں وسیع پیمانے پر جنسی ہراسانی کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
آسٹریلوی پارلیمنٹ میں خواتین کی بڑی تعداد موجود ہے اور کئی مرتبہ میڈیا پر خواتین اراکین پارلیمنٹ کو جنسی ہراسانی کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں ۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کی پارلیمنٹ میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے اور غنڈہ گردی کے بارے میں ایک اعلیٰ سطحی انکوائری میں انکشاف کیاگیا ہے کہ پارلیمنٹ میں بڑے پیمانے پر جنس زدہ کلچر فروغ پا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی پارلیمنٹ کی ارکان اور عملے کے 1700 انٹرویو کیےگئے جن میں انکشاف ہوا ہے کہ ہر 3 میں سے ایک رکن پارلیمنٹ کو جنسی طور پر ہراسانی کا سامنا رہا ہے۔
خواتین رکن پارلیمنٹ نے شکایت کی کہ مرد سیاست دان ہونٹوں کو چومنے، دھکا دینے، ہاتھ لگانے اورتھپکی دینےجیسی حرکات سے خواتین کو ہراساں کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ انکوائری 2019 میں قدامت پسند لبرل پارٹی کی ایک وزیر کے دفتر کے اندر پارلیمنٹ میں کام کرنے والی خاتون برٹنی ہگنس کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد شروع کی گئی تھی ۔