اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے الزام عائد کیا ہے کہ چیئرمین نیب کو الٹے سیدھے کیسز کے چہرے نظر نہیں آتے، کرتارپور سپورٹس کمپلیکس پر بہت زیادہ پیسہ خرچ ہوا، اسے دیکھیں۔
شاہد خاقان عباسی کا اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 2018ء میں 24 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال ہوئی، حکومت نے اگر ڈھائی سال میں کوئی کھمبا لگایا ہو تو وہ سامنے لائے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک وفاقی وزیر کا پاور پلانٹ 250 میگاواٹ کا 10 سال سے زائد ڈیزل پر چلتا رہا۔ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جو ڈیزل سے بجلی بنائے مگر پاکستان بناتا رہا۔ جب وہ پلانٹ ڈیزل سے ایل این جی پر آیا تو کتنا فرق پڑا؟
سابق وزیراعظم نے سوال اٹھایا کہ ایل این جی پلانٹ پر منتقل ہونے سے بجلی کی قیمت 10 سے 22 روپے تک فی یونٹ کمی ہوئی، اپنے پاور پلانٹ پر ایل این جی پر منتقل ہونے سے سال کے کتنے پیسے بچے؟ یہ بھی بتائیں وہ سال کی کتنی رقم ایل این جی پلانٹ کو دیتے ہیں؟
شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ ان کی نالائقی اور کرپشن پورے ملک میں عیاں ہے۔ جہاں تیل اور ڈیزل پر جنریشن نہیں ہوتی وہاں آج بھی ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر یہ بتائیں ایل این جی پر جانے سے 250 میگاواٹ پاور پلانٹ پر سالانہ بچت کتنی ہے؟ ایل این جی پلانٹ کو جو رقم آپ سارا سال دیتے ہیں وہ کتنی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ جس وزیر بارے کہہ رہا ہوں اسے سب وزرا جانتے ہیں۔ پاور پلانٹ 40 ملین کیوبک فٹ استعمال کرتا ہے۔ سب معاہدے حکومت کے پاس ہیں وہ کیس بنانا چاہیں تو بنائیں ڈرتے کیوں ہیں۔ وزارت توانائی نے آج تک کوئی شکایت نیب کو نہیں بھیجی۔ نیب کو شکایت صرف رشید احمد نامی شخص بھیجتا ہے۔