بلین ٹری سونامی منصوبہ ، سپریم کورٹ نے ریکارڈطلب کرلیا 

12:56 PM, 1 Dec, 2020

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملک میں شجر کاری کے متعلق حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بلین ٹری منصوبے کی تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔

 

دریاؤں اور نہروں کے کنارے درخت لگانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہیں پر کوئی درخت لگایا گیا ، دس ارب درخت سونامی کے بارےمیں ہمیں بتایا جائے ۔ سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے عدالت کو بتایاکہ 430 ملین درخت ملک بھر میں لگا چکے ہیں ۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں چار سو تیس ملین درخت کہاں لگے ہیں ، وزارت موسمیاتی تبدیلی بلین ٹری کے اخراجات کی رپورٹ جمع کرائے ۔عدالت نے ہدایات دی کہ درخت کہاں لگے ، کون تصدیق کرتاہے ، بلین ٹری سونامی کی سٹیلائیٹ تصاویر بھی  فراہم کی جایئں ۔

اسلام آباد میں کشمیر ہائی وے اور ایکپسریس ہائی وے پر کوئی ڈھنک کا درخت نہیں ہے ۔ بغیر تربیت کے بونے اور ٹیڑھے درخت لگے ہیں ۔ دنیا میں کتنے خوبصورت پودے سڑکوں کے کنارے لگے ہوئے ہیں ۔ ہمارے ملک میں سڑکوں کے کنارے جنگل بنادیا جاتاہے ۔ چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ اسلام آباد میں درخت لگانے سے متعلق تفصیل نہیں دی گئی .

پانچ لاکھ درخت کہاں لگائے گئے کوئی تفیصل نہیں ہے ۔ ڈی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ سمیت مختلف جگہوں پر درخت لگائے ہیں عدالت نے کہا کہ بنی گالہ میں اپنے میں درخت لگائے ہوں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خیبر پختون خواہ میں لاکھوں درخت کاڑے  جاتے ہیں کمراٹ بھی لاکھوں درخت کاڑے جاتے ہیں .

ناران کاغان تو کچرا بن گیا ہے ، وہاں کوئی درخت نہیں ہے ، معذرت کے ساتھ خیبر پختون خواہ کے محکمہ جنگلات کا سارا عملہ چور ہے ۔ ان کا کہناتھاکہ نتھیا گلی م مالم جبہ اور مری سمیت کہیں درخت نہیں ، خیبر پختون خواہ کا بلین ٹری سونامی کہاں ہے ۔ معزز جج نے کہا کہ کوئٹہ میں مردار کے پہاڑوں کو درخت لگا کر جاندار بنائیں ، بلوچستان میں پہاڑوں کو مرداربنا کہ چھوڑ دیا گیا ہے ۔

سیکریٹری جنگلات نے پنجاب میں بتایا کہ صوبے میں نہروں کے کنارے پچیس ہزار کنال پر درخت لگارہے ہیں ،چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں حکومت کی رپورٹ بھی آج جمع ہورہی ہے اب کیافائدہ ، عدالت نے حکومت پنجاب کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا ۔

مزیدخبریں