اسلام آباد: تحریک آزادی جموں کشمیر کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ہونے والی قومی مجلس مشاورت کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ ملکی و بین الاقوامی سطح پر آزادی کشمیر کی جدوجہد کودہشت گردی قرار دینے کی کوششوں کی مذمت کی جائے اور اسے آئینی جدوجہد قرار دیا جائے۔ حکومت پاکستان روایتی انداز چھوڑ کر کشمیر پاکستان کی شہ رگ والے قومی موقف پر کاربند رہے اور مسئلہ کشمیر ترجیحی بنیادوں پر اقوام متحدہ، اوآئی سی اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے۔بھارتی فائرنگ سے متاثرہ کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کریں گے۔
14دسمبر کو اسلام آباد سمیت مختلف شہروں سے ہزاروں خاندانوں کیلئے امدادی قافلے روانہ کئے جائیں گے۔ 15دسمبر کو مظفر آباد میں کشمیر کانفرنس ہو گی جس میں ملک بھر کی مذہبی، سیاسی وکشمیری قیادت شریک ہو گی۔ بعد ازاں کنٹرول لائن پر فائرنگ سے متاثرہ ہزاروں افراد میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا جائے گا۔ بھارت ہندوستانی فوجیوں کو بسانے کے نام پر جموں کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ جموں میں ہندو انتہاپسند تنظیموں کی کھلے عام مسلح ریلیاں نکال کر کشمیری مسلمانوں کو ہجرت پر مجبور کیا جارہا ہے۔ حکومت پاکستان اس سلسلہ میں بھی عالمی سطح پر بھرپور آواز بلند کرے۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے بھارت نہیں جانا چاہیے۔بھارت نے اعلان جنگ کر دیا پوری قوم یکجہتی سے انڈیا کی جارحیت کا جواب دے۔ مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آنے والے کشمیریوں کو مہاجرنہیں ہیرو کہا جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بعض میڈیا گروپ بھارت و امریکہ کی خوشنودی کیلئے تحریک آزادی کشمیر کیخلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔بھارت جدوجہد آزاد ی کشمیر سے بوکھلا کر کنٹرول لائن پردیہاتی آبادیوں، ٹرانسپورٹ اورایمبولینسوں پر فائرنگ کر رہا ہے۔ افواج پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں جبکہ پاکستانی قوم کا ہر فردبھی وطن عزیز کے دفاع کیلئے ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی جذبات کی ترجمانی کرے۔
حکومت قائداعظم کے اس فرمان کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ‘کو قومی موقف قرار دیا جائے اور کشمیر پالیسی کو فی الفور واضح کیا جائے۔ حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے قومی موقف پر کاربند رہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو، شہادتوں اورگرفتاریوں کے باوجود کشمیریوں کالازوال قربانیاں پیش کرنا لائق تحسین ہے۔پوری پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔سیاسی ومذہبی قائدین پر مشتمل 10 رکنی رابطہ کمیٹی صدراور وزیر اعظم سمیت دیگر حکومتی ذمہ داران اور اپوزیشن لیڈروں سے ملاقاتیں کرے گی تاکہ مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت کے حوالہ سے قومی سطح پر متفقہ اور مضبوط موقف پیش کیا جاسکے۔ نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں سندھ طاس معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ حکومت پاکستان دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک اوربین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ معاہدوں کی خلاف ورزی پر مبنی انڈیا کے گھناؤنے کردار کو بے نقاب کرے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں کیلئے اقتصادی پیکج کے اعلانات بہت بڑادھوکہ اور عالمی سطح پر کشمیرکا کیس خراب کرنے کی کوشش ہے۔ اس سلسلہ میں بھارتی سازشوں کے توڑ کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی نظربندی، بچوں اور خواتین کو گرفتاریوں اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندیوں کی شدیدمذمت کی جاتی ہے۔حکومت پاکستان ‘بھارت کے ساتھ جاری آلو پیاز کی تجارت بند کرے ‘ کشمیریوں کی مدد کیلئے امدادی اشیاء اور پیلٹ متاثر ہ کشمیریوں کے علاج معالجہ کیلئے ڈاکٹرز کی ٹیمیں بھجوانے کے حوالہ سے عملی کوششیں کی جائیں۔