اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز کاکہنا ہے کہ پلانٹس کو 2 کھرب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی جارہی ہے، اگر وہ 30 فیصد چلتے ہیں تو انہیں 600 ارب ملنے چاہئیں، یعنی 1400 ارب روپے اضافی ہے۔ گوہر اعجاز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پلانٹس کو 2 کھرب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی جارہی ہے، اگر وہ 30 فیصد چلتے ہیں تو انہیں 600 ارب ملنے چاہئیں، یعنی 1400 ارب روپے اضافی ہے۔
ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ جتنی بجلی بنائیں اتنی پیمنٹ کی جائے، یہ پلانٹس 30 فیصد بجلی پیدا کر رہے ہیں لیکن ان کو پوری پیمنٹ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ گوہر اعجاز اس معاملے کو جتنا سادہ بتارہے ہیں یہ دراصل اتنا سادہ نہیں ہے، لیکن میں کہہ رہا ہوں کہ یہ معاملہ بہت سادہ ہے اس لیے میں اس کو سادگی سے پیش کررہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ایک ٹریلین فیول کی مد میں چارچز ہیں، جو وہ چلا رہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ فیول اور کیپسٹی چارجز ملاکر کل 3 کھرب کی رقم بنتی ہے جس میں 1400 ارب ہم بغیر چلائے دے رہے ہیں، اصل رقم تو آدھی بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 24 کروڑ لوگوں کا ہے ، 40 لوگوں کا نہیں، 40 لوگوں نے آئی پی پیز لگائے، جن لوگوں نے آئی پیپز لگائے ہیں، عوام ان کے ساتھ نہیں کھڑی۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جانے کے لیے درخواست تیار کرلی ہے، آئی پیز کے ساتھ معاہدے ہوئے ہیں، ان کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے، آئی پی پیز معاہدوں کو کھولا جائے، آئی پی پیز کو دگنی قیمت پر لگایا گیا، ان آئی پی پیز نے فیول اور گیس چوری کی ، یہ پلانٹس ناکارہ ہوچکے ہیں۔