لاہور: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک اضافہ پر سوشل میڈیا پر صار فین نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بعض نے حکومت کے فیصلہ کو سراہا تو بعض نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو آڑے ہاتھوں لیا۔
ایک صارف نے لکھا:
"ن لیگ نے جاتے ہوئے پیٹرولم مصنوعات کے قیمتوں میں اضافہ کیا وہ اتنے سادہ نہیں ہے کہ ان کو اس فیصلے کی سیاسی نقصان کا پتہ نہ ہو ۔ وہ قیمتوں میں کمی کرکے بھی جا سکتے تھے اس کا سیاسی فائدہ تو ہوتا لیکن آئی ایم ایف کا معاہدہ ختم ہوتا اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوتا"
دوسرے صارف نے لکھا:
"نگران وزیر اعظم نہ بنانے پر اسحاق ڈار نے 20 روپے فی لٹر پٹرول بڑھا کرعوام کی مکمل طور پر منجی ٹھونک دی"
سینئر صحافی رضوان رضی نے لکھا:
"جب بھی پٹرول کی قیمت میں کمی کرنا ہو تو اسحاق ڈار صاحب خود سکرین پر آ کر بتانا ضروری خیال کرتے ہیں۔ آج بیس روپے اضافے پر ان کے ضمیر پہ اس قدر بوجھ تھا کہ وہ سکرین پر نہیں آئے اور رضائی میں منہ چھپا کر روتے رہے۔"
خیال رہے کہ ڈار نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ اگرچہ عالمی سطح قیمتوں میں اضافہ پہلے ہوا مگر حکومت پاکستان نے اس ضمن میں اعلان میں تاخیر اس لیے کی کیونکہ حکومت چاہتی کہ وہ تمام ذرائع دیکھے جائیں جن کی مدد سے کم سے کم اضافی بوجھ عوام تک منتقل کیا جائے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ صبح وزیر اعظم سے اس حوالے سے بات چیت ہوئی اور انھوں نے کہا کہ جتنا کم ممکن ہو اتنا اضافہ کیا جائے لیکن ہم سب کو معلوم ہے کہ ہماری آئی ایم ایف کے ساتھ پیٹرولیم لیوی کے معاملے کچھ یقین دہانیاں اور شرائط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت نے ایسا ہی کیا کہ آئی ایم ایف معاہدے میں ہونے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیں جس سے ملک اور قوم کا نقصان ہوا۔