اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس درخواست گزار پاکستان کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریری معروضات سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہیں۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق موجودہ حکومت کی مدت جلد ختم ہونے والی ہے۔ چند روز بعد حکومت کی جانب سے کرائی گئی یقین دہانی کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی۔
سابق چیف جسٹس کے مطابق سویلینز کے ملٹری عدالت میں ٹرائل کر کے بنیادی حقوق سلب نہیں کیے جا سکتے ہیں، حکومت قانون سازی کے ذریعے بنیادی حقوق ختم کرنا چاہتی ہے۔
قانون سازی کے ذریعے بنیادی حقوق کی فراہمی کو تسلیم کیا جائے تو حقوق دینا حکومت کے اختیار میں آ جائے گا۔درخواست گزار سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ’فوجی عدالتوں میں صاف شفاف ٹرائل ہونا ممکن نہیں ہے۔
ان کے مطابق ان فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق بھی نہیں دیا گیا۔ بینچ کی تشکیل جو بھی ہو تمام ججز کو اپنے حق کے مطابق بلا خوف و خطر فیصلہ کرنا چاہیے، جج کو فیصلہ کرنے بعد اس کی نتائج کی پروا نہیں کرنی چاہیے۔یہ تحریری معروضات سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل کی جانب سے جمع کروائی گئیں۔