اسلام آباد :عالمی وبا قراردیے جانے والے کورونا وائرس کی موجودگی میں اہل وطن دنیا کے دیگر کئی ممالک میں آباد مسلمانوں کی طرح سابقہ روایات کے برعکس احتیاطی تدابیر کے ساتھ عید الاضحیٰ پورے مذہبی جوش وخروش کے ساتھ منا رہے ہیں۔
حکومتی ہدایات کے پیش نظر نمازعید الاضحیٰ سماجی فاصلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ادا کی جائے گی۔ نمازی اس بات کا بھی اہتمام کریں گے کہ وہ ماسک پہنیں گے، ایک دوسرے سے فاصلے پر رہیں گے اور جائے نماز گھروں سے اپنے ہمراہ لائیں گے۔علمائے کرام، مشائخ عظام اورمفتیان کرام نماز کی ادائیگی کے بعد اسلام کی حقیقی سربلندی، امت مسلمہ کی سلامتی اور مقبوضہ کشمیرکے حوالے سے خصوصی دعائیں کرائیں گے۔ امت مسلمہ کورونا وائرس جیسی مہلک وبا سے نجات کے لیے بھی خصوصی دعا کرے گی۔
ایس او پیز کے تحت ایک دوسرے سے بغلگیر ہو کرعید کی مبارکباد نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ہاتھ ملایا جائے گا۔نمازعید الاضحیٰ کی ادائیگی کے بعد سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اہل وطن جانوروں کی قربانی کریں گے لیکن اس دوران بھی تمام احتیاطی تدابیر ملحوظ خاطر رکھی جائیں گی۔قربانی کے جانوروں کا گوشت ضرور تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا مگر جب اسے بانٹا جائے گا تو لازمی احتیاط برتی جائے گی۔
اسی طرح میل جول سے اجتناب برتا جائے گا اور ایک دوسرے کے گھر آنے جانے کے بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہونا ممکن بنایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ سالوں کی نسبت امسال کورونا وائرس کی وجہ سے اجتماعی قربانی کے رحجان میں اضافہ دیکھنے میں آ یا ہے۔ مختلف حکومتی شخصیات کی جانب سے بھی دیے جانے والے پیغامات میں عوام الناس سے کہا گیا ہے کہ وہ انفرادی قربانی کرنے کے بجائے اجتماعی قربانی کرنے کو ترجیح دیں۔ملک کے مختلف شہروں سے موصول ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کئی مقامات اور مویشی منڈیوں میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد دیکھنے میں آیا ہے لیکن جہاں احتیاطی تدایبر اختیار نہیں کی جارہی ہیں، ان مقامات کی بھی کمی نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان اور مستعفی معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا سمیت مختلف حکومتی زعما تسلسل کے ساتھ اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ عیدا لاضحیٰ پر لازمی احتیاطی تدایبر اختیار کی جائیں وگرنہ کورونا وائرس می اضافہ ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اگرعید الاضحیٰ کے موقع پر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں اور کورونا وائرس میں اضافہ ہوا تواس کی ریکوری میں کم از کم دو ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے ہی حکومت پنجاب کی جانب سے انتہائی سخت اقدام کرتے ہوئے 9 دن کے لیے تمام بڑی مارکیٹیں بند کی گئی ہیں جس پر مختلف شعبہ ہائے زندگی کی جانب سے اعتراضات بھی اٹھائے جارہے ہیں لیکن حکومت کے پیش نظر وہ طرزعمل بھی ہے جو لوگوں کی جانب سے عید الفطر پہ دیکھنے میں آیا تھا۔
عید الفطر کے فوری بعد کورونا وائرس کے کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔سعودی عرب، ترکی اوریورپ کے کئی ممالک میں گزشتہ روزعید الاضحیٰ مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی ہے۔مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجدِ نبوی میں نمازعید الاضحیٰ حکومت کی جانب سے جاری کردہ تمام تراحتیاطی تدایبر کے ساتھ ادا کی گئی جس کے بعد سنت ابراہیمی کی ادائیگی کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کی گئی۔عرب میڈیا کے مطابق کورونا وائرس کے سبب کھلے میدانوں میں عیدا لاضحیٰ کی نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
افغانستان، مصر، کویت، اردن، بحرین، قطر، ایران، مصر اورملائیشیا میں بھی گزشتہ روزعیدالاضحیٰ منائی گئی۔نماز عید الاضحیٰ کے اجتماعات میں جو سماجی رابطوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے منعقد کیے گئے تھے، میں اسلام کی حقیقی سربلندی، مسملمانوں کی ترقی و خوشحالی اور سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
ترکی کے دارالحکومت استنبول میں 86 سال کے بعد آیا صوفیہ مسجد میں نمازعید الاضحیٰ ادا کی گئی۔متحدہ عرب امارات میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ جانوروں کی قربانی بھی بلدیاتی اداروں کی جانب سے مخصوص مذبح خانوں میں کی گئی۔
انڈونیشیا میں عیدالاضحیٰ کی نمازوں کا اہتمام کورونا وائرس کے سبب سماجی فاصلوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق زیادہ تر نمازیوں نے ماسک پہن کر نماز عید ادا کی۔