پشاور: تھینک ٹینک ادارے سی آر ایس ایس نے پر تشدد کارروائیوں سے متعلق 2024 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی گئی۔ پہلی سہ ماہی میں دہشت گرد حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے 245 واقعات ہوئے جن میں عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں سمیت 432 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 370 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق اِن 432 اموات میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی 281 شہادتیں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پر تشدد کارروائیوں 92 فیصد اموات یعنی400خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں رپورٹ ہوئیں۔ ان میں سے 51 فیصد اموات خیبرپختونخوا اور 41 فیصد اموات بلوچستان میں ہوئیں۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دیگر صوبے نسبتاً پُرامن رہے، جہاں بقیہ 8 فیصد سے بھی کم اموات رپورٹ ہوئیں۔
پہلی سہ ماہی میں بلوچستان میں پُرتشدد کارروائیوں میں حیران کن طور پر 96 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 2023 کی آخری سہ ماہی میں اموات کی تعداد 91 تھی جوکہ بڑھ کر 178 ہوگئی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ داعش اور ٹی ٹی پی سے زیادہ بلوچ علیحدگی پسند گروپوں نے دہشتگرد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی۔
یاد رہے کہ دہشتگرد ی کی کارروائیوں میں مارچ کے آخری ہفتے میں خود کش حملے میں 5 چینی انجینئر بھی مارے گئے۔
جس کے باعث وزیرداخلہ گلگت بلتستان نے 31 مارچ 2024 کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر دہشت گردی کے خطرے کا الرٹ جاری کیا۔