اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشری بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنے اور ان کی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر اڈیالہ جیل اور چیف کمشنر کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بشری بی بی کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات اور بنی گالا سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی ۔
عدالتی حکم پر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ نے رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ31 جنوری کے بعد 141 نئی خواتین ملزمان کو مختلف کیسوں میں جیل داخل کیا گیا ۔جیل ٹرائل کے دوران 31 جنوری کے بعد بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی 10 ملاقاتیں کروائی گئیں۔تمام ملاقاتیں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے دن ہوتی رہیں ۔
اسٹیٹ کونسل عبد الرحمن نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر ڈائریکٹر لاء نے بنی گالا سب جیل کا دورہ کرکے رپورٹ پیش کردی ہے۔ عدالت نےرپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب نئی خواتین جیل داخل ہوگئیں تو پھر منتقلی نہ کرنے کا جواز تو ختم ہوگیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ لوگ عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے ، آپ بلائیں اپنے چیف کمشنراورایڈووکیٹ جنرل کو،آپ لوگ تُلے ہوئے ہیں کہ رولا آف لاء کا انڈیکس صفر پر آجائے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ آپ ذرا اپنے سپرنٹنڈنٹ کو توہین عدالت کی کارروائی سے بچانے کی کوشش تو کریں ۔ تاریخ پر ملزمان کا ملنا ، ملنا نہیں ہوتا ، وہ تو سماعت ہو رہی ہوتی ہے، ملاقات کا مطلب علیحدگی میں پراپر ملاقات ہوتا ہے۔آپ نے کیس کی سماعت کے دوران ملاقات کا کہہ کر جان چھڑا لی ۔
عدالت نے ہفتے میں ایک دن بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی ملاقات کرانے اورعید کے موقع پر بھی ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔ حکومت کسی کی نجی پراپرٹی کو سب جیل کیسے قرار دے سکتی ہے اس پر آئندہ سماعت پر دلائل دیں ۔کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ سب سیاست ہے ۔ ایک طرف کہا جا رہاہے کہ جگہ کم ہے قیدی زیادہ ہیں دوسری جانب 141 خواتین داخل ہو گئی ہیں۔